گینگ ریپ: مقدمہ درج نہ ہونے پر پاکستانی لڑکی کی خودسوزی
14 اکتوبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے کا دعویٰ کرنے والی سونیا بی بی نامی یہ لڑکی پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کروانا چاہتی تھی، تاہم مقامی پولیس نے اس کا مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
پاکستانی صوبہ پنجاب کے ضلع مظفرآباد میں اس لڑکی کی طرف سے خود سوزی کے بعد مقامی پولیس اسٹیشن کے دو اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق منگل کے روز اس لڑکی کی جانب سے خود پر تیل چھڑک کر آگ لگا لینے کے بعد اسے زخمی حالت میں ملتان شہر کے ایک ہسپتال پہنچایا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔
پنجاب پولیس کی ترجمان نبیلا غضنفر نے خبر رساں اداروں سے بات چیت میں کہا، ’’ہم تصدیق کرتے ہیں کہ سونیا نے خود کو آگ لگا کر خودکشی کی۔ اس نے چند پولیس اہلکاروں پر اجتماعی جنسی زیادتی کا الزام لگایا، تاہم اس کی دادرسی کرنے والا کوئی نہیں تھا۔‘‘
نبیلا غضنفر کا مزید کہنا تھا، ’’ہم نے اس سلسلے میں تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی ہے، جو اس واقعے کی مکمل چھان بین کرے گی۔‘‘
ضلع مظفرگڑھ کے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار اویس ملک نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد دو پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جب کہ پولیس اسٹیشن کے چیف کو غفلت برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔
اویس ملک کے مطابق، ’’سونیا نے دو پولیس اہلکاروں پر اپنے اغوا اور جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا، تاہم اس کی طرف سے بار بار شکایت کرنے کے باوجود کوئی مقدمہ درج نہ کیا گیا۔ ہم نے جنسی حملے کے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ مظفر گڑھ ہی میں سن 2002ء میں مختاراں مائی کے ساتھ بھی اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ سامنے آیا تھا، جو دنیا بھر میں شہ سرخیوں کا باعث بنا تھا۔ مختاراں مائی اب خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں۔
اس واقعے کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے مختاراں مائی نے کہا کہ وہ سونیا کی ہلاکت سے آگاہ ہیں اور انہیں یقین ہے کہ اس لڑکی کو انصاف نہیں دیا گیا، جس پر اس نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔