ہالی وُڈ کے معروف ترین جرمن اداکار آرمن ملر شٹاہل
1 جون 2009اِس فلم میں آرمن ملر شٹاہل نے ایک قدامت پسند لیکن پُر اَسرار کارڈینال کا کردار ادا کیا ہے۔ اِس طرح کی فلم کتنی محنت سے تیار ہوتی ہے، اِس کا ذکر کرتے ہوئے وہ بتاتے ہیں:’’کسی ایک منظر کو فلمانے کے جتنے زیادہ سے زیادہ ا ور مختلف امکانات ہو سکتے ہیں، فلم بنانے والے اُن سب امکانات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کیمرہ مسلسل اپنا زاویہ بدلتا رہتا ہے۔ اصل فلم بالآخر ایڈیٹنگ ٹیبل پر کمپوز ہوتی ہے۔‘‘
اداکار کے طور پر آرمن ملر شٹاہل کے تین کیرئر ہیں: ایک مشرقی جرمنی میں، دوسرا مغربی جرمنی میں اور تیسرا اب امریکہ میں۔ وہ اب تک مجموعی طور پر 120 فلموں میں جلوہ گر ہو چکے ہیں۔ اُن کی رہائش دونوں جگہ ہے، امریکہ میں بھی اور جرمنی میں بھی اور اُن کے پاس دونوں ملکوں کی شہریت ہے۔
ہالی وُڈ میں اُنہیں کس قدر کُشادہ دلی کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا اور اُن کی کارکردگی کو کتنا سراہا گیا، اِس کی مثال دیتے ہوئے آرمن ملر شٹاہل بتاتے ہیں:’’ٹوم ہینکس کے ساتھ اِس فلم سے پہلے میری ملاقات نہیں تھی۔ مجھے صرف اتنا پتہ تھا کہ اپنے ہم عصروں میں وہ بہترین اداکار ہے۔ فلم کے سلسلے میں جب وہ ملاقات کے لئے آیا تو مجھے دیکھ کر ایک لمحے کو رُکا، پھر اُس نے ہنستے ہوئے بانہیں پھیلا دیں اور مجھے گلے لگا لیا۔ مطلب یہ کہ وہ میرے بارے میں پہلے سے جانتا تھا، اُس سے کہیں زیادہ جانتا تھا، جتنا کہ مَیں سوچ رہا تھا۔‘‘
فنونِ لطیفہ سے دلچسپی رکھنے والے خاندان میں جنم لینے والے آرمن ملر شٹاہل پہلے پہلے وائلن بجانے میں مہارت حاصل کرنا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے وائلن اور موسیقی کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ بعد ازاں اُنہوں نے اداکاری کے شعبے میں قدم رکھا لیکن ساتھ ساتھ وہ مصور بھی ہیں اور ادیب بھی۔
کوئی تین سال پہلے جرمن روزنامے ’’بِلٹ‘‘ میں ایک خبر شائع ہوئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اداکاری کے طور پر اپنے کیرئر کو اختتام تک پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اِس خبر کی وہ پہلے بھی بارہا تردید کر چکے ہیں اور اب بھی اُنہوں نے اِس سوال پر قدرے فیصلہ کن انداز میں کہا:’’یہ سن کر تو ایسے ہی لگتا ہے، گویا مَیں عین چلتی فلم کے دوران یہ کہہ دوں کہ بس، بہت ہوگیا، میرا کیرئر ختم ہوا۔ مَیں نے ایسی بات نہیں کہی۔ مَیں ایسا کرتے ہوئے کیوں خود کو اپنے ہی ہاتھوں جیل میں ڈال دوں۔ مَیں اپنے کیرئر کو بتدریج اختتام کی طرف لے کر جاؤں گا۔ میرا کیرئر ایک مضبوط اور مستحکم اختتامی مرحلے میں ہے۔‘‘
’’بَڈن بروکس‘‘ اور ’’دا انٹرنیشنل‘‘ کے بعد اب وہ ’’اینجلز اینڈ ڈیمنز‘‘ میں جلوہ گر ہوئے ہیں اور یوں بلا شبہ اِس اختتامی مرحلے میں چند مہینے کے اندر اندر اُن کی تین بڑی فلمیں سامنے آئی ہیں۔