نیدرلینڈز اور بیلجیم میں کورونا پابندیوں کے خلاف سخت احتجاج
22 نومبر 2021کورونا وبا کے غیر معمولی پھیلاؤ اور بہت سے یورپی ممالک میں کووڈ انیس کے شکار افراد کی تعداد میں واضح اضافہ صحت کے حکام اور عوام دونوں کے لیے باعثِ تشویش بن گیا ہے۔ گزشتہ ویک اینڈ پر، خاص طور سے اتوار کو متعدد بڑے یورپی شہروں میں عوام کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی۔ کورونا کے پھیلاؤ سے پیدا شدہ بحرانی صورتحال کے پیش نظر نئی پابندیوں کی زیادہ تر باشندے مذمت کر رہے ہیں۔ مظاہرین کے خلاف پولیس نے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا اور بہت سے مشتعل مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔جرمنی کورونا کی پانچویں لہر کے خطرات سے دوچار
نیدرلینڈز کی صورتحال تشویشناک
نیدرلینڈز میں اتوار کو مسلسل تیسرے روز بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ مظاہرین بڑی حد تک پُرتشدد ہوتے جا رہے ہیں اور پولیس کے ساتھ تصادم بھی بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ ان حالات کے پیش نظر نیدرلینڈز کے جرمن سرحد کے نزدیک واقع ایک مشرقی شہر Enschede میں ایمرجنسی یا ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اتوار کی شام مظاہرین نے شہروں میں پٹاخے پھوڑے اور توڑ پھوڑ کے ذریعے املاک کو نقصان پہنچایا۔ کورونا کے پھیلاؤ کے تناظر میں پابندیاں کے خلاف جاری مظاہروں کی آگ نے نیدرلینڈز کے شمالی، جنوبی اور مشرقی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق احتجاج شروع ہونے کے بعد سے اب تک 130 افراد کو گرفتار کیا جا چُکا ہے۔
ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف سخت ضوابط، زیادہ تر جرمن شہری حق میں
نیدرلینڈز میں کشیدگی
ڈچ میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق نیدرلینڈز کے شمالی شہر لووارڈن میں ایک فٹ بال میچ کو کچھ دیر کے لیے اُس وقت روکنا پڑا جب فٹ بال میچ دیکھنے کے خواہشمند افراد، جنہیں پابندیوں کی وجہ سے اسٹیڈیم میں داخلے سے روک دیا گیا تھا، نے گراؤنڈ میں پٹاخے پھینکنا شروع کر دیے۔ ایک اور بڑے ولندیزی شہر راٹرڈیم میں پولیس نے اتوار کے روز 26 افراد کو اُس وقت گرفتار کیا جب شائقین نے ایک گیم میں ہنگامہ آرائی کرنا شروع کر دی تھی۔
کووڈ کے علاج کے ليے آزمائشی گولی ’پيکس لووڈ‘ نوے فيصد موثر
پولیس کارروائی کے دوران مشتعل افراد نے پولیس پر حملہ کر کے ڈبے اور پٹاخے پھینکے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشۃ جمعے کو دی ہیگ میں ہونے والے مظاہرے کم پُرتشدد تھے۔ نیدرلینڈز نے 13 نومبر کو جزوی لاک ڈاؤن نافد کر دیا ہے۔ ساتھ ہی ڈچ حکومت کورونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے عوامی مقامات میں داخلے کے خلاف قوانین سخت تر کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔
برسلز
اتوار کی شام بیلجیم کے دارالحکومت برسلز کے ڈاؤن ٹاؤن میں ہزاروں افراد نے کووڈ انیس کے سلسلے میں پابندیوں کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ زیادہ تر مظاہرین ریستورانوں جیسے مقامات پر ویکسین کا سرٹیفیکیٹ دکھانے کی شرط کے خلاف مظاہرے کر رہے تھے۔ پولیس کے مطابق اتوار کی شام برسلز کی سڑکوں پر مظاہرے کرنے والوں کی تعداد تقریباً 35 ہزار تھی تاہم مظاہرے کے پُرتشدد ہونے سے پہلے اکثریت منتشر ہو گئی تھی۔ شام ڈھلتے ہی مظاہرین نے موٹر گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور کچرے دانوں کو آگ لگانا شروع کر دیا جس کے خلاف کارروائی کے لیے پولیس آنسو گیس اور واٹر کینن کے استعمال پر مجبور ہو گئی۔ پولیس نظم و نسق برقرار رکھنا چاہتی تھی۔ترکی میں لاک ڈاؤن اور سخت: کھلونوں، اسٹیشنری اور میک اپ کی فروخت پر پابندی
ڈوئچے ویلے برسلز بیورو کی چیف الکسزانڈرا فون ناہمن کے مطابق جب وہ اپنے دفتر کی طرف روانہ تھیں تو انہیں فضا میں آنسو گیس کی بو محسوس ہوئی۔ ایک پولیس ترجمان نے بتایا کہ برسلز میں مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں میں تین پولیس اہلکار اور مظاہرہ کرنے والا ایک شخص زخمی ہو گئے۔ برسلز سے قریب 42 مظاہرین کو پابند کیا گیا اور 2 کی گرفتاریاں عمل میں آئی۔ بیلجیم میں حالیہ ہفتوں میں کووِڈ انفیکشنز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، ملک میں روزانہ اوسطاً 12,000 سے زیادہ نئی انفیکشنز ریکارڈ کی جا رہی ہیں۔ ڈی ڈبلیو برسلز کی بیورو چیف نے کہا کہ اگرچہ بیلجیم میں 75 فیصد آبادی کو کورونا کے خلاف ٹیکے لگا بھی دیے گئے ہیں، تب بھی دارالحکومت برسلز میں صورتحال بہت زیادہ خراب ہے جہاں صرف 57 فیصد کی ویکسینیشن ہوئی ہے۔
'کورونا کو حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر تیار نہیں کیا گیا' امریکی خفیہ ادارے
گواڈیلوپ
اتوار کو حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ فرانسیسی سمندر پارعلاقے گواڈیلوپ میں تیسری رات بھی لوٹ مار اور ہنگامہ آرائی ہوئی۔ مسلح افراد نے پولیس اور فائر فائٹرز پر فائرنگ کی۔ پر تشدد مظاہرین نے جب کاروں کی توڑ پھوڑ اور انہیں نذرآتش کرنا شروع کیا تو پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 38 افراد کو گرفتار کر لیا۔ گواڈیلوپ کےعلاقے میں فرانسیسی حکومت کی ترجمانی کرنے والے پریفیکٹ الیکسزانڈر روچارٹ کے مطابق مظاہرین نے فارمیسیز پر بھی حملے کیے اور اُنہیں تباہ کرنے کی کوشش کی۔
اس جزیرے کے علاقے کو ایک ہفتے سے مظاہرین نے پُرتشدد مظاہروں کے ذریعے لرزا کر رکھ دیا ہے۔ یہ افراد حکومت کی طرف سے ہیلتھ ورکرز کے لیے کورونا ویکسینیشن کو لازمی قرار دینے جیسے احکامات کو ختم کرنے اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف مطالبات کر رہے ہیں۔ دریں اثناء حکومتی ترجمان گابریئل اتل نے ریڈیو یورپ ون کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا،'' موجودہ صورتحال کو قبول اور برداشت‘‘ نہیں کیا جا سکتا۔ فرانس نے کیریبیئین جزیرہ نما اس علاقے میں اپنی ایلیٹ اسپیشل فورسز تعینات کر دیں ہیں جو اتوار کو اس علاقے میں پہنچیں۔ آج پیر کو فرانسیسی وزیر اعظم ژاں کاسٹیکس پیرس میں گواڈیلوپ کے حکام کیساتھ ملاقات کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ فرانس کی 70 فیصد آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہو چُکی ہے جبکہ گواڈیلوپ میں 50 فیصد سے بھی کم افراد کو کورونا کی ویکسین لگائی گئی ہے۔
موجم دار ،روشنی/ ک م/ ع ح