ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک رُٹے مستعفی
23 اپریل 2012اکتوبر 2010 سے برسر اقتدار دائیں بازو کے اعتدال پسند اتحاد کے وزیر اعظم رُٹے نے ہفتے کو کہا تھا کہ اُن کے اتحادی سیاستدان گیئرٹ وِلڈرز کی جانب سے انکار کے بعد بجٹ کٹوتیوں سے متعلق اہم مذاکرات ناکام ہو گئے تھے اور اب نئے انتخابات ناگزیر ہیں۔
مذاکرات میں حکومت چودہ سے سولہ بلین یورو تک کے بچتی اقدامات کو حتمی شکل دینا چاہتی تھی تا کہ بجٹ کے بڑھتے ہوئے خسارے کو کنٹرول کیا جا سکے۔
ابھی یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ انتخابات کے بعد نئی حکومت کی ساخت اور پالیسیاں کیا ہوں گی۔ اس کے علاوہ ڈچ عوام میں یورپ کے قرض بحران کا سامنا کرنے والے ملکوں کے لیے بیل آؤٹ پیکجز اور کفایت شعاری کے اقدامات کی حمایت بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔
فریڈم پارٹی کے سربراہ گیئرٹ وِلڈرز ایسے سیاست دان ہیں جو یورو کے مستقبل کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں اور اُن کا تارکین وطن بالخصوص مسلمانوں کی یورپ میں نقل مکانی کے خلاف بھی سخت مؤقف ہے۔ اب انہوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ یورو کے خلاف اپنی مہم کو یورپی سطح پر لڑیں گے۔ کل اتوار کو سماجی رابطوں کے نیٹ ورک ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں وِلڈرز نے لکھا: ’فریڈم پارٹی یورپی یونین کی طرف سے مسلط کردہ احکامات کے خلاف ہے۔‘
وِلڈرز کچھ عرصے سے ہالینڈ کو یورو کرنسی سے نکالنے اور دوبارہ پرانی ڈچ کرنسی گِلڈر کو اختیار کرنے کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اپنے ملک میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ وسطی اور مشرقی یورپ کے دیگر ملکوں کے تارکین وطن افراد کی آمد کے بھی خلاف ہیں۔
وِلڈرز کے حامی بجٹ کٹوتیوں خاص کر بہبود، صحت اور بیروزگاری کے فوائد میں کمی کے خلاف ہیں۔
ہالینڈ کے منتشر سیاسی ماحول میں اگر نئے انتخابات ہوئے تو ان میں کسی ایک سیاسی جماعت کا بھی واضح اکثریت حاصل کرنے کا امکان نہیں ہے۔
ہالینڈ کو یورپی یونین کے طے کردہ اہداف پورے کرنے کے لیے بجٹ میں سالانہ کٹوتیاں درکار ہیں۔ اُن کے بغیر 2013 ء میں اس کا بجٹ خسارہ مجموعی ملکی پیداوار کے 4.6 فیصد حصے کے برابر پہنچ جائے گا جبکہ یورپی یونین کے ساتھ طے کردہ ہدف تین فیصد ہے۔
یہ بھی خدشہ ہے کہ اگر ہالینڈ نے اخراجات کم نہ کیے اور یورپی یونین کے بجٹ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی تو اس کی ٹرپل اے کریڈٹ ریٹنگ میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
ہالینڈ کے شماریاتی محکمے نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ریاستی قرضہ جو 2010ء میں مجموعی ملکی پیداوار کے 62.9 فیصد حصے کے برابر تھا وہ 2011 ء کے اختتام پر بڑھ کر 65.2 فیصد ہو گیا۔
(hk/aa (AP/Reuters