ہر فکر دھوئیں میں اُڑانے پر پابندی کا مطالبہ
31 مئی 2008کئی فلمی گیتوں میں سگریٹ نوشی کو درد غم کے طور پر دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ہر فکر کو دھوئیں میں اُڑاتا چلا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف فلموں اور جریدوں میں سگریٹ اور تمباکو کی تشہیر کی جاتی ہے۔ سگریٹ نوشی صحت کے لئے مضر ہے! سگریٹ پیکیٹس پر درج اس انتباہ کے باوجود دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا ہوجاتی ہے۔ لیکن اب عالمی ادارہء صحت کا کہنا ہے کہ بس‘ بہت ہوگیا!
عالمی ادارہ ء صحت نے نوجوانوں کو سگریٹ اور تمباکو نوشی سے بچانے کے لئے‘ تمباکو کی تشہیر پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے برائے صحت‘ ڈبلیو ایچ او‘ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی تمباکو اور سگریٹ کمپنیاں‘ نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کی طرف مائل کرنے کے لئے مختلف جریدوں‘ فلموں اور ویب سائٹس میں تشہیر کے لئے زبردست مارکیٹنگ کرتی ہیں۔ اس مارکیٹنگ کے ذریعے‘ سگریٹ نوشی کو غلط طریقے سے گلیمر‘ سیکس اپیل اور اینرجی کے ساتھ جوڑ کر دکھایا جاتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ایک تازہ جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں نو عمر لڑکے لڑکیاں‘ اکثر ایڈس‘ یعنی اشتہاروں سے متاثر ہوکر سگریٹ نوشی کی طرف راغب ہوجاتے ہیں۔ عالمی ادارہء صحت کے مطابق تمباکو کے اشتہارات‘ سگریٹ برینڈس کی پروموشن اور سپانشرشپ پر پانبدیاں عائد کرنے سے نوجوانوں کو سگریٹ اور تمباکو کے مضر اثرات سے دور رکھا جاسکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق زیادہ تر لوگ اٹھارہ سال کی عمر سے قبل ہی سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا ہوجاتے ہیں جبکہ جائزے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اب دس سال سے کم عمر کے بچّے بھی سگریٹ کی طرف کھچے چلے آتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سروے میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی ویژن‘ سنیما گھروں اور فلم جریدوں میں سگریٹ کے اشتہارات دیکھ کر نو عمر لڑکے لڑکیاں سگریٹ کو اپنی عادت بنالیتے ہیں۔ عالمی ادارہء صحت کے عہدے داران کا خیال ہے کہ ایسے اشتہارات پر مکمل پانبدی عائد کرنے کے بعد ہی نوجوانوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔ دنیا کی بڑی اور نامور سگریٹ کمپنیوں میں فلپ مورس‘ امپیریل ٹوبیکو‘ برٹش ایمیریکن ٹوبیکو‘ اور جاپان ٹوبیکو شامل ہیں۔