ہر مہاجر کو مشتبہ دہشت گرد نہ سمجھا جائے، جرمن وزیر داخلہ
25 جولائی 2016جرمنی میں گزشتہ ہفتے کے دوران چار پرتشدد واقعات پیش آئے اور ان سبھی میں پناہ گزین یا غیر ملکی پس منظر کے حامل افراد ملوث تھے۔ باویریا کے صوبائی دارالحکومت میونخ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں حملہ آور سمیت دس افراد مارے گئے۔ فائرنگ کرنے والا نوجوان ایک ایرانی نژاد جرمن تھا۔ باویریا ہی میں گزشتہ پیر کے روز ایک افغان تارک وطن نے خنجر اور کلہاڑی سے وار کر کے پانچ مسافروں کو زخمی کر دیا تھا۔
ہزاروں پناہ گزین اپنے وطنوں کی جانب لوٹ گئے
ہمیں واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن
گزشتہ روز بھی جرمنی میں دو پرتشدد واقعات رونما ہوئے۔ ان دونوں میں شامی مہاجرین ملوث تھے۔ ان تمام واقعات کے بعد ملک میں مجموعی طور پر خوف کی فضا پائی جاتی ہے۔
جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے اس صورت حال کے پیش نظر خبردار کیا ہے کہ ملک میں موجود سبھی مہاجرین پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا شبہ کرنا انتہائی غلط ہو گا۔ ڈے میزیئر کا کہنا تھا، ’’اگرچہ مقدمات کی انفرادی چھان بین میں تارکین وطن کے ملوث ہونے کے ثبوت ملتے ہیں تاہم اس کے باوجود ہمیں ہر مہاجر پر اس کے ممکنہ طور پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا شبہ نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
جرمن شہر اَیسن میں ایک مقامی میڈیا گروپ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا، ’’جرمنی میں نئے آنے والے لاکھوں غیر ملکیوں میں سے اس وقت صرف 59 افراد پر شبہ ہے کہ ان کے دہشت گرد تنظیموں سے تعلقات ہیں اور ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔‘‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ روئٹلِنگن اور انسباخ میں پیش آنے والے واقعات نے انہیں ذاتی طور پر بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی دلی ہمدردیاں ان واقعات میں زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ ہیں۔
اس انٹرویو سے قبل ڈے میزیئر قومی سلامتی کے اداروں کے سربراہان سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ڈے میزیئر نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ملک میں پیش آنے والے پر تشدد واقعات کے اصل محرکات جلد از جلد عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔
چانسر انگیلا میرکل کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر داخلہ نے اس امر پر بھی زور دیا کہ پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والے تارکین وطن کی تعداد کو کم از کم رکھنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں۔ ڈے میزیئر کا کہنا تھا کہ دنیا کے مختلف خطوں میں جاری تنازعات کے جلد ختم ہونے کے امکانات نہیں ہیں، اس لیے ’ہمیں یورپ کی بیرونی سرحدوں کا تحفظ بھی یقینی بنانا ہے اور بحران زدہ علاقوں کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے انہیں براہ راست یورپ تک بھی لانا ہے تاکہ وہ انسانوں کے اسمگلروں کا سہارا نہ لیں‘۔
جرمن وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام تارکین وطن کے بارے میں استقبالیہ مراکز پر ہی مکمل چھان بین کر کے انہیں یورپ آنے کی اجازت دی جانا چاہیے۔