ہم جنس پرستی کا الزام ، دو افراد ہلاک کر دیے گئے
10 اکتوبر 2011جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ واقعہ اتوار کے روز باڑہ کے علاقے ملک گڑھی میں پیش آیا۔ یہ علاقہ خیبر ایجسنی میں واقع ہے۔ اس علاقے میں طالبان عسکریت پسندوں سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ لشکر اسلامی کا اثر و رسوخ مانا جاتا ہے۔ پاکستانی اخبار دی نیوز کے مطابق ایک مقامی فیکٹری میں کام کرنے والے مشین آپریٹر نے ایک لڑکے کے ساتھ جنسی روابط قائم کیے اور بعد ازاں اس نے اس فعل کی ویڈیو اپنے دوستوں کو بھی دکھائی۔
یہ ویڈیو لشکر اسلامی کے عسکریت پسندوں تک بھی پہنچ گئی، جو طاقت کی بنا پر اسلامی شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں۔ ان عسکریت پسندوں کے مطابق ایسے فعل کی سزا موت ہے۔ عسکریت پسندوں کی طرف سے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے جمعے کے روز ان دونوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ایک نامعلوم مقام پر قید کرتے ہوئے دونوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
پاکستانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق،’ عسکریت پسندوں کی طرف سے دونوں متاثرین کو دوپہر کے قریب ملک گڑھی لایا گیا، جہاں انہیں مجمعے کی موجودگی میں ایک پل سے دریائے باڑہ میں پھینک دیا گیا۔ دس میٹر بلند پل سے نیچے گرنے کی وجہ سے دونوں کو شدید چوٹیں آئیں، جس کے بعد عسکریت پسندوں کی طرف سے انہیں گولیوں سے ہلاک کر دیا گیا‘۔
لشکر اسلامی کے ایک مقامی کمانڈر سبیل خان کا اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جو بھی اس طرح کا عمل کرے گا اس کے ساتھ اسی طریقے سے نمٹا جائے گا۔
شمال مغربی پاکستان میں مردوں کے مابین ہم جنس پرستی مقامی ثقافت کا حصہ سمجھی جاتی ہے تاہم اسلامی تعلیمات کے مطابق ایسے تعلقات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عاطف بلوچ