ہندو اساطیر میں دودھ صرف پینے کی چیز نہیں
27 اکتوبر 2015ناشتے میں دودھ کا ایک گلاس لینا ایک معمول کی بات ہے لیکن بھارت میں اس ایک گلاس کے علاوہ بھی روزمرہ کی زندگی میں دودھ کا استعمال کہیں زیادہ بڑھ کر ہے۔ بھارت میں دودھ کی اہمیت متوازن غذا سے بڑھ کر ہے۔
2014ء کے اواخر تک بھارت میں سالانہ بنیادوں پر 140 ملین میٹرک ٹن دودھ پیدا کیا جاتا تھا، جو امریکا میں پیدا ہونے والی دودھ سے نصف فیصد زیادہ ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکا دودھ پیدا کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔
ہندو اساطیر میں دودھ کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے۔ سمندر منتھن سے جہاں امرت نکلا تھا، وہیں کامدہینو بھی، جو گائے کی دیوی کہلائی۔ یوں ہندو دیومالائی کہانیوں میں گائے کی اہمیت بھی بہت زیادہ ہو گئی اور بعدازاں اس کی پوجا بھی کی جانے لگی۔
بھارت کی 1.3 بلین آبادی میں ہندوؤں کا تناسب اکاسی فیصد بنتا ہے، جو گائے کو انتہائی مقدس تصور کرتی ہے۔
بھارت میں دودھ کو ایسی مصنوعات بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، جن کی مذہبی اہمیت ہوتی ہے۔ کئی مندروں میں بھگوانوں کو دودھ سے نہلایا بھی جاتا ہے۔ بچے کی پیدائش سے لے کر مردے کو جلانے تک دودھ کا استعمال ہندو مذہب میں انتہائی اہم خیال کیا جاتا ہے۔ چونکہ دیگر کئی مصنوعات کی تیاری میں دودھ ایک لازمی جزو ہے، اس لیے ہندو اساطیر میں اسے ’شدھ‘ قرار دیا گیا۔
بھارت میں ترقی نے ڈیری کی صنعت کو بھی ترقی بخشی ہے۔ جہاں ہندو عمومی طور پر گائے کو ذبح کرنا ایک گناہ تصور کرتے ہیں، وہیں بھارت دنیا میں گائے کے گوشت کی ایکپسورٹ کا ایک بڑا ملک ہے۔ بھارت میں جہاں ڈیری پراڈکٹس کی تیاری میں ریاستی سطح پر معاونت بھی کی جاتی ہے، وہیں چھوٹے چھوٹے گاؤں دیہات میں بھی لوگ اس کاروبار سے جڑے ہوئے ہیں۔
بھارتی ریاست آسام کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں چوبیس سالہ سمرتی منڈل آج بھی صبح سویرے اٹھ کر اپنی تین گائیں کا دودھ دھوتی ہے اور اسے فروخت کر کے یومیہ ساڑھے تین ڈالر کماتی ہے۔ اسی طرح بھارت کے دیگر متعدد علاقوں میں بھی لوگ چھوٹی سطح پر اس طرح کے کاروبار سے منسلک ہیں۔
67 سالہ پرونتی دیوی بھی متعدد گائیں کی مالک ہے، وہ ان کا دودھ اپنے گاؤں میں واقع ایک چائے کے کھوکھے کو فروخت کرتی ہے۔