’ہوائی اڈوں پر مسلمان مردوں پر اضافی نظر رکھنا چاہیے‘
22 فروری 2020سستی پروازوں کے لیے شہرت رکھنے والی ایئرلائن رائن ایئر کے سربراہ مائیکل اولیری نے یہ متنازعہ گفتگو برطانوی اخبار 'دی ٹائمز‘ میں آج ہفتہ 22 فروری کو شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کی۔
اولیری نے اپنے انٹرویو میں مطالبہ کیا کہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے انسداد کے لیے ہوائی اڈوں پر مسلمان مرد مسافروں کی پروفائلنگ کرتے ہوئے ان کی اضافی جانچ پڑتال کی جانا چاہیے۔ اس مطالبے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'عام طور پر دہشت گرد مسلمان‘ ہی ہوتے ہیں اور 'انہی لوگوں سے خطرہ ہوتا ہے‘۔
رائن ایئر کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ سفر کرنے والے مسلمان خاندانوں کی جانچ پڑتال میں زیادہ سختی نہیں کی جانا چاہیے۔ آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے مائیکل اولیری کے مطابق، ''بمبار کون ہوتے ہیں؟ وہ عام طور پر تنہا سفر کرنے والے مرد ہوتے ہیں۔ اگر آپ اپنی فیملی اور بچوں کے ساتھ سفر کر رہے ہیں تو جائیے، کیوں کہ ان کے ساتھ سفر کرتے ہوئے یہ خطرہ صفر ہے کہ آپ خود کو دھماکے سے اڑا لیں گے۔‘‘
اسی انٹرویو میں اولیری نے یہ بھی کہا، ''یہ بات نہیں کی جاتی کیوں کہ یہ نسل پرستی ہے، لیکن عام طور پر (دہشت گرد) مسلمان مرد ہی ہوتے ہیں۔ تیس برس قبل ایسا آئرش لوگ کرتے تھے۔‘‘
برطانیہ کی لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان خالد محمود نے اولیری کے انٹرویو کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اولیری 'نسل پرستی کی فروغ‘ دے رہے ہیں۔
دی ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے خالد محمود نے مزید کہا، ''اسی ہفتے جرمنی میں ایک سفید فام شخص نے آٹھ لوگوں کو قتل کیا۔ تو کیا ہم سفید فام افراد کی پروفائلنگ کرنا شروع کر دیں کہ وہ سب فسطائی ہیں؟‘‘
رائن ایئر کی زیادہ تر پروازیں یورپ میں چلتی ہیں اور اس کے سربراہ مائیکل اولیری ماضی میں بھی کئی مرتبہ متنازعہ بیانات دیتے رہے ہیں۔ آخری مرتبہ ان کی اس تجویز پر تنازعہ شروع ہو گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے جہازوں میں مسافر پیسے دے کر ٹوائلٹ استعمال کر سکیں گے اور وہ موٹاپے کے شکار افراد پر بھی 'موٹاپا ٹیکس‘ عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ش ح / ا ب ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)