یمن میں مزید 45 افراد بمباری کا نشانہ بن گئے
6 جولائی 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتحادی طیاروں کی طرف سے بندرگاہی شہر عدن میں کی گئی اس فضائی کارروائی میں حوثی باغیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی تاہم عینی شاہدین اور سکیورٹی ذرائع کے مطابق عدن کے شمال میں واقع ایک نواحی علاقے فیوُش کی مصروف مارکیٹ اس بمباری کی زد میں آ گئی جس کے نتیجے میں کم ازکم پچاس دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔
ایک مقامی رہائشی ابو علی الازیبی نے اے ایف پی کو بتایا، ’’میں دھماکے کے فوری بعد یہاں پہنچا اور میں درجنوں افراد کو خون میں لت پت پایا، جنہیں قریبی ہسپتال پہنچایا جا رہا تھا۔‘‘ یمنی خبر رساں ادارے Saba کے مطابق گزشتہ روز شمالی صوبہ الحجہ میں اسی طرح کے ایک فضائی حملے میں 36 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری طرف سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمنی درالحکومت صنعاء میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کی سیاسی جماعت جنرل پیپلز کانگریس پارٹی کے ہیڈ کوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ پارٹی کی خاتون نائب سیکرٹری جنرل، فائقہ السید کے مطابق پارٹی ہیڈکوارٹرز کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ فائقہ السید نے یہ بھی کہا کہ سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں کی کارروائیوں کا مقصد اصل میں اقوام متحدہ کے مندوب کی مصالحتی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔
فائقہ السید کے مطابق، ’’ہم جب اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ ملک میں جاری بحران کو حال کیا جا سکے۔۔۔ سعودی فورسز نے پارٹی ہیڈکوارٹرز پر بمباری کی ہے جس کی وجہ سے ملازمین ہلاک ہوئے ہیں اور عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘
یمن میں جاری خانہ جنگی میں یمنی حوثی باغیوں اور سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی حامی افواج اور یمن کے موجودہ صدر منصور ہادی اور مقامی قبائلی ملشیاؤں کے درمیان جنگ جاری ہے۔ منصور ہادی یمن سے فرار ہو کر سعودی عرب میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ سعودی سربراہی میں اتحادی افواج حوثی باغیوں اور علی عبداللہ صالح کی حامی افواج کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ اتحادی ممالک کا دعویٰ ہے کہ یمن میں منصور ہادی کو حکومت کا حق حاصل ہے۔