یورپ بھر میں موبائل فونز پر رومنگ سرچارج ختم
15 جون 2017رومنگ سرچارج ختم کرنے پر یورپی یونین کو بعض ملکوں کی جانب سے دباؤ کا بھی سامنا تھا لیکن اس فیصلے کے نفاذ کو یونین کی ایک بڑی کامیابی تصور کیا گیا ہے۔ اس فیصلے تک پہنچنے میں یونین کو تقریباً ایک دہائی لگی ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب براعظم یورپ میں موسم گرما جاری ہے اور لوگ مختلف ملکوں کے سیاحتی مقامات کا رخ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
یورپی یونین کے اس فیصلے کا عوامی سطح پر بھی خیرمقدم کا سلسلہ جاری ہے حالاں کہ یونین کو بریگزٹ کے بعد سیاسی اور اقتصادی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ اس فیصلے کے تحت اب سارے یورپ میں ٹیلی فون کال اور ایس ایم ایس کرنا لوکل ہو گیا ہے۔ یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود یُنکر نے اس تناظر میں کہا کہ یونین کا یہ فیصلہ عام لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنے کا باعث ہو گا۔
یورپی پارلیمنٹ کے سربراہ انتونیو تاژانی نے اس مناسبت سے اپنے بیان میں کہا کہ اب سارے یورپ میں لوگوں کو اپنی موبائل ڈیوائسز کے استعمال میں جو راحت ملے گی، وہ ایک غیرمعمولی عمل ہو گا۔ تاژانی کے مطابق رومنگ سرچارج کا خاتمہ یورپی یونین کا انتہائی اہم فیصلہ اور کامیاب قدم ہے۔
ابھی یہ طے نہیں ہوا ہے کہ آیا بریگزٹ کے بعد بھی برطانیہ کے شہری بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے یا نہیں۔ اس فیصلے سے ایک بات تو طے ہے کہ انگلش چینل کے آرپار کے شہریوں کو مسرت حاصل ہوئی ہے۔ انگلینڈ کی فٹ بال ٹیم کے سابق کپتان گیری لائنیکر نے ٹویٹ کرتے ہوئے اسے ایک شاندار پیش رفت قرار دیا۔
اسی طرح برطانیہ کی کئی نامی گرامی شخصیات نے یورپی یونین کے اس اقدام کو سراہا ہے۔ انگلش میڈیا کی مشہور شخصیت اسٹین کولیمور نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے رومنگ سرچارج کا پندرہ جون سے خاتمہ ایک بڑا قدم ہے اور برطانوی شہری بھی بریگزٹ کا عمل مکمل ہونے تک اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔