یورپ میں ٹریڈ یونینوں کا نیا کردار
28 مئی 2023بہت سے لوگ یونینوں یا ہڑتالوں کے بارے میں اس وقت تک زیادہ نہیں سوچتے جب تک کہ ان کا سامنا ان کی پیدا کردہ کسی صورتحال سے نہ ہو۔ کیا حال ہی میں یورپ کا سفر کرنے والے کسی بھی شخص نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں زندگی میں خلل ڈالنے والے بڑے پیمانے پر مظاہروں کو دیکھا ہے۔
جرمن یونین نے متعدد ہوائی اڈوں پر ہڑتال کے دن کا اعلان کر دیا
پورے برطانیہ میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں اور نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے دس لاکھ سے زائد ملازمین کی نمائندگی کرنے والی ٹریڈ یونینوں نے اپنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے تباہی مچا دی۔ ان کی ہڑتالوں کا مطلب یہ تھا کہ مریضوں کی نصف ملین سے زیادہ تعداد کو اپنی صحت کی دیکھ بحال سے متعلق اپائنٹمنٹس کو دوبارہ شیڈول کرنا پڑا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے ملک میں ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے منصوبے کے خلاف یونین کے نمائندے مہینوں سے سراپا احتجاج ہیں۔ جرمنی میں، متعدد ریلوے ہڑتالوں نے مسافروں کو پریشان کیے رکھا۔
ہڑتالی کارکنوں کے ساتھ ساتھ اسی وقت کمپنیوں کو مصنوعی ذہانت، خصوصی کارکنوں کی کمی اور توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ کیا یونین ایسے پرآشوب دور میں اپنے اراکین کے لیے کھڑی ہو سکتی ہے؟
اب بھی ٹیم کے لیے اکٹھے ہو رہے ہیں؟
آکسفورڈ بروکس یونیورسٹی میں ملازمت اور تنظیمی علوم کی ایک سینئر لیکچرر آندریا برنارڈی کہتی ہیں کہ جدید یونینیں 1850 کے بعد سے موجود ہیں۔ انہوں نے بہتر کام کے حالات اور تنخواہ کے لیے جدوجہد کی اور کارکنوں کے لبے بےکاری کے ایام کو کم تکلیف دہ بنانے کی کوشش کی۔
لوبورو یونیورسٹی لندن میں سماجیات اور سیاسی معیشت کے ایک قاری میٹ وڈال کے مطابق نہ صرف یونینوں نے کام کی جگہ پر جمہوریت کو متعارف کرانے اور کارکنوں کے وقار اور بہتر اجرت کے لیے لڑنے میں اہم کردار ادا کیا بلکہ وہ''آجروں کو تربیت دینے اور اعلیٰ ہنر مندانہ حکمت عملیوں کو اپنانے پر مجبور کرتی ہیں۔‘‘
اگرچہ عام طور پر یونینوں کا ایک مثبت تاثر ہے تاہم 1970 کی دہائی سے یونینوں کی رکنیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ دنیا کے 38 امیر ممالک کے او ای سی ڈی گروپ میں ٹریڈ یونین کی رکنیت سن 2000 میں تقریباً 21 فیصد ملازمین سے کم ہو کر 2019 میں 16فیصد پر آ گئی۔ اگرچہ یونین کی رکنیت ملک کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے؛ یہ اکثر پبلک سیکٹر پر مرکوز ہوتی ہیں۔
مستقبل کے لیے سب سے بڑے چیلنجز
مہنگائی کے مسائل اور زندگی گزارنے کی لاگت کے بحران اس وقت دنیا بھر کے ورکروں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ آندریا برنارڈی کے مطابق، ''آج سب سے نمایاں مسئلہ مہنگائی کی شرح ہے جو حقیقی اجرتوں کو کھا رہی ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو دو یا تین دہائیوں سے نظر نہیں آتا تھا لیکن یہ ایک انتقام لینے والے کی طرح واپس آ گیا ہے ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ شاید اس وجہ سے حقیقی اجرتوں میں کمی نے دیگر سماجی، سیاسی اور روزگار کے مسائل کے علاوہ عدم اطمینان کو بڑھا دیا ہے۔
یورپی ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کی جنرل سیکرٹری ایستھر لنچ ایک ایسی معیشت کی طرف بڑھنے پر زور دیتی ہیں، جو لوگوں اور اس سیارے کے مفاد کو مالی منافع سے اوپر رکھ سکے۔ یہاں وہ یونینوں کے کام اور انصاف کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہتی ہیں، "سبز معیشت کی طرف جانے والے اقدام کو لوگوں کی اکثریت کی حمایت صرف اسی صورت میں حاصل ہو گی اگر یہ سماجی طور پر منصفانہ طریقے سے کیا جائے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ جیسے جیسے کچھ ملازمتیں ختم ہوتی ہیں، نئی معیاری ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں۔‘‘
ٹموتھی روکس ( ش ر⁄ ع ت)