یورپی حمایت سے خلیجی بحران حل ہو جائے گا، قطری سفیر
18 جون 2017جرمن دارالحکومت برلن میں متعین قطری سفیر سعود بن عبدالرحمٰن الثانی نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا ملک اس کوشش میں ہے کہ خلیجی ریاستوں کے درمیان مفلوج سفارتی تعلقات سے پیدا ہونے والی بحرانی کیفیت کو جرمنی اور دوسرے یورپی ممالک کی کوششوں سے ختم کیا جائے۔ انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ اس بحران کو گلف کوآپریشن کونسل کے چارٹر کے تحت حل کر لیا جائے گا۔
قطری سفیر کے مطابق اس بحران کے شروع ہونے پر ہزاروں لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور سفارتی تعلقات کے خاتمے سے طلبہ کو بہت زیادہ پریشانی ہوئی کیونکہ تمام قطری طلبہ کو سعودی عرب چھوڑنا پڑا تھا۔ سعود بن عبدالرحمٰن الثانی نے مزید کہا کہ سرحدوں کی بندش سے خاندان منقسم ہو کر رہ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اختلافات کے دوران بھی عام لوگوں کو سفری مسائل کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر سمیت کئی ملکوں کا کہنا ہے کہ قطر انتہا پسند تنظیموں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس تناظر میں قطری سفیر نے کہا کہ یہ سب میڈیا پر وہ بھی سن رہے ہیں لیکن ابھی تک تحریری صورت میں کچھ بھی سامنے نہیں آیا ہے۔ قطری سفیر کے مطابق متحدہ عرب امارت کی ضرورت کی چالیس فیصد گیس اُن ملک سے فراہم کی جاتی ہے اور بحران کے شروع ہونے کے بعد بھی گیس کی سپلائی کو روکا نہیں گیا ہے۔
دو ہفتے قبل سعودی عرب اور اُس کے اتحادیوں نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات کو توڑ کر خلیج فارس کی عرب ریاستوں میں بحران پیدا کر دیا تھا۔ یہ بحران ابھی تک حل نہیں ہو سکا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ریک ٹِلرسن نے اس بحران کو حل کرنے کے سلسلے امریکی براعظموں کے ممالک کی تنظیم OAS کے کل پیر انیس جون سے شروع ہونے اجلاس میں شرکت کو منسوخ کر دیا ہے۔ ٹِلرسن اپنے اتحادی خلیجی ریاستوں میں پیدا بحران کو ختم کرانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔