یورپی یونین اور کاپی رائٹس: وسیع تر اقدامات کا فیصلہ
31 مئی 2011ان اقدامات کے تحت قریب 500 ملین صارفین پر مشتمل یورپی مشترکہ منڈی میں فکری املاک سے متعلق قانون میں تبدیلیاں بھی کی جائیں گی۔ یورپی یونین کے ان اقدامات کی سب سے بڑی وجہ یورپ میں اینٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے شعبے میں فکری املاک کی غیر قانونی نقل اور کاپی رائٹس کی خلاف ورزیوں کے ہزاروں واقعات ہیں۔ ان واقعات میں تجارتی سرقے کا کام اکثر یورپ سے باہر کیا جاتا ہے، لیکن یوں تیار ہونے والی مصنوعات یورپی ملکوں میں فروخت کی جاتی ہیں۔
اس سلسلے میں یورپی کمیشن نے اب ستائیس رکنی یورپی یونین سے متعلق جو تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں، وہ سن 2005 اور 2009 کے درمیانی عرصے کے بارے میں ہیں۔ برسلز میں یورپی کمیشن کے مطابق اس عرصے کے دوران یورپی یونین میں فکری املاک کی غیر قانونی نقل اور تجارت کے 43 ہزار سے زائد واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف سن 2008 میں یورپ میں میوزک، فلم، ٹیلی وژن اور سوفٹ ویئر کے شعبوں میں جو پیداواری جعلسازی کی گئی، اس کی وجہ سے دس بلین یورو سے زائد کے مالی نقصانات بھی ہوئے اور مجموعی طور پر ایک لاکھ 85 ہزار کارکن اپنے روزگار سے محروم بھی ہو گئے۔
لیکن دوسری طرف دنیا بھر میں عام صارفین کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ انہیں کاپی رائٹس والی کوئی بھی تفریح سستے داموں انٹرنیٹ کے ذریعے مل جائے۔ یہی وجہ ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے ایسی مصنوعات کی فروخت مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے، جن کے پیداواری اور تجارتی حقوق چوری کر لیے جاتے ہیں۔ ایسی مصنوعات کی ان کے یورپی خریداروں کو ترسیل کے لیے اب کئی مختلف راستے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
اس کمرشل پائریسی کے بارے میں یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی کوششیں وہاں سے شروع کرے گا، جہاں سے یہ مسائل جنم لیتے ہیں۔ اس کے لیے یورپی یونین کے مالیاتی اور ٹیکسوں سے متعلقہ امور کے نگران اعلیٰ ترین اہلکاروں نے مشترکہ طور پر ایک ایسا منصوبہ بنایا ہے، جس پر عملدرآمد کے لیے انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والے یورپی ISP اداروں کو فیصلہ کن ایکشن کا پابند بنایا جائے گا۔
یورپی کمیشن کے مطابق سن 2009 میں یورپی کسٹمز حکام نے سمندری راستے سے بھیجی گئی چالیس ہزار سے زائد ایسی مشکوک شپمنٹس روک لیں، جن کے ذریعے 118 ملین سے زائد تفریحی مصنوعات یورپ پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی۔ یہ تمام مصنوعات کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تیار کی گئی تھیں۔
یورپی کمیشن کے مطابق برسلز کو اب تجارتی سامان کے طور پر سمندری راستوں سے یا کروڑوں چھوٹے چھوٹے پیکٹوں کی صورت میں ڈاک کے ذریعے بھیجی جانے والی ایسی مصنوعات کی یورپی صارفین کو ترسیل کو روکنا ہو گا۔ ساتھ ہی یہ کوششیں بھی لازمی ہوں گی کہ یورپ کے باہر سے کوئی بھی تجارتی ادارہ یورپی صارفین کو انٹرنیٹ کے ذریعے ایسی کوئی غیر قانونی مصنوعات فروخت نہ کر سکے۔
یورپی یونین کے رکن ستائیس ملکوں کی مجموعی اقتصادی پیداوار میں اُن تفریحی اور تخلیقی شعبوں کی وجہ سے ہونے والی پیداوار کا حصہ 3.3 فیصد بنتا ہے، جن پر ہر حال میں کاپی رائٹس کا اطلاق ہوتا ہے۔ کاپی رائٹس مصنوعات کی تیاری کے شعبے سے یورپ میں انفرادی سطح سے لے کر بڑے بڑے پیداواری اداروں تک مختلف ملکوں میں تقریباﹰ 8.5 ملین افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت:امتیاز احمد